|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صوبائی صدر بشمول کابینہ نے کوئٹہ پریس کلب میں کرونا وائرس کے بحران کے حوالے سے حکومتی نااہلی اور غیر سنجیدگی کے خلاف ہنگامی پریس کانفرنس کی۔ اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وائی ڈی اے بلوچستان کے صوبائی صدر ڈاکٹر یاسر اچکزئی نے کہا کہ حکومتِ بلوچستان کرونا وائرس کے روک تھام کے حوالے سے انتہائی غیر سنجیدہ اور نااہلی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کی افسر شاہی ڈاکٹرز کو ڈیوٹی سر انجام نہ دینے کی پاداش میں سولی پر لٹکانے کی دھمکی دے رہے ہیں جو کہ قابل مذمت ہے ہے جبکہ دوسری طرف یہی سول بیروکریسی اور نااہل حکمران کرونا وائرس کے خلاف لڑنے کیلئے میڈیکل اسٹاف کو درکار احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ضروری آلات فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت بلوچستان میں قرنطینہ سینٹرز کے قیام کیلئے ٹیکنیکل لوگوں سے ہٹ کرکے سول بیوروکریسی کے غیر سنجیدہ اور نااہل لوگوں کی تجاویز پر عملدرآمد کرتے ہوئے شہر کے بیچ میں بنانے پر مصر ہیں۔ علاوہ ازیں، OPD کو بند کرنے کے حوالے سے ہم نے تجاویز دی تھیں کہ کسی مخصوص بیماری کے مریضوں کا متعلقہ شعبہ جات کے وارڈز میں چیک اپ کرایا جائے، تاکہ کرونا کے پھیلاؤ کو ہر سطح پرروکا جاسکے۔ مگر محکمہ صحت بلوچستان کی بیوروکریسی اس حوالے سے انتہائی غیر سنجیدہ ہے۔ بیوروکریسی و حکومتی نااہلی و غیرسنجیدگی بلوچستان بھر کے مظلوم عوام کے جانوں کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ بلوچستان بھر میں کل ملا کر گیارہ وینٹی لیٹرز موجود ہیں، جبکہ کرونا کے مریضوں کی تعداد میں روزانہ کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اب تک صوبے میں مریضوں کی تعداد پینتالیس سے ساٹھ کے درمیان ہے۔
واضح رہے کہ 16 مارچ کو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر نے کابینہ کیساتھ سول ہسپتال کوئٹہ میں ہنگامی پریس کانفرنس کی تھی، جس میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے صوبائی حکومت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ایمرجنسی صورتحال میں صوبے کی عوام کو اس نااہل اور غیر سنجیدہ حکومت کے آسرے پر نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے رضا کارانہ طور پر اپنی خدمات دینے کیلئے تیار ہیں انہوں نے کہا کہ سنڈیمن پراونشل ہسپتال اور بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں ماسک تک میسر نہیں، جبکہ دوسری طرف صوبائی حکومت اپنی بھڑک بازیوں سے باز نہیں آرہی ہے۔
اس وقت بلوچستان کے ہسپتالوں میں ہیلتھ ورکرز کا کا پرسنل پروٹیکٹیو ایکویپمنٹس (PPEs) کے بغیر کام کرنا خودکشی کے مترادف ہے۔ موجودہ قائم کئے گئے قرنطینہ مراکز خیمہ بستیوں سے زیادہ کچھ نہیں ہیں جہاں افراد کو انتہائی غیر انسانی حالات میں محصور کیا گیا ہے۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے رضا کارانہ طور پر اپنی خدمات دینے کیلئے تیار ہیں انہوں نے کہا تھا کہ یہ صوبہ ہمارا ہے اور ہم نے ہی یہاں خدمات دینی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ، گذشتہ روز سول ہسپتال کوئٹہ میں نرسز کا کرونا وائرس کے خلاف لڑنے کے لیے بنیادی آلات جس میں ماسک اور کٹس کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاج بھی ہوا۔ مگر معمول کی طرح انہیں پھر محکمہ صحت اور نااہل حکومت بلوچستان کی طرف سے جھوٹی اور طفل تسلیاں دی گئی، مگر حالات اب تک اسی طرح ہے جو کہ آج کے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کی پریس کانفرنس میں واضح ہوگئے۔
مزید برآں، وزیراعلی کی ہدایت پر 1 ارب روپے سے کروناوائرس فنڈ قائم کر دیا گیا ہے۔ اس فنڈ میں سرکاری افسران اور ملازمین کی تنخواہوں سے جبری کٹوتی کی جائے گی۔ یہ ان حکمرانوں کا بھیانک اور عوام دشمن چہرہ عیاں کر رہا ہے ارب پتی سرمایہ داروں اور بڑے بڑے جاگیرداروں اور بینکاروں پر ایمرجنسی ٹیکس لگانے کی بجائے سارا بوجھ پہلے سے پسے تنخواہ دار ملازمین پر ڈال دیا گیا ہے اور اس میں بھی صوبائی وزراء اور بیوروکریسی کے افسران کیساتھ عام ملازمین کو برابر رکھا جارہا ہے۔ مراعات دیتے وقت آفیسرز اور ملازمین کا فرق یاد رہتا ہے، مگر یہاں پر وہ فرق ختم کیا گیا ہے۔ ملازمین کی تنخواہیں جوکہ پہلے سے اتنے کم ہیں کہ وہ بمشکل اپنے گھر کا چھولہا جلاسکتے ہیں۔
کرونا سے لڑنے کے لیے بلوچستان کے لُٹیرے حکمرانوں،، سرمایہ داروں، نوابوں، فوجی اشرافیہ اور اُنکے دلالوں سے پیسہ چھین لینا چاہیے، جنہوں نے مظلوم عوام کے خون پسینے سے کمائی ہوئی محنت کو ان مظلوم محنت کش عوام سے ظلم، جبر اور استحصال سے چُرایا ہے۔ شعبہ صحت میں ڈاکٹرز کی کمی، وینٹیلیٹرز کی عدم دستیابی،اور کرونا سے لڑنے کے لیے یہاں کے مقامی دلال حکمرانوں اور کوئٹہ کی چھاؤنی میں بیٹھی ہوئی فوجی اشرافیہ کے بنائے گئے خزانوں کے استعمال کا صحیح وقت اب آیا ہے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ اس ضمن میں شعبہ طب سے تعلق رکھنے والے تمام تر ملازمین کے مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتے ہوئے ان کے ساتھ اس بحران کی کیفیت میں شانہ بشانہ کھڑے ہونگے۔ اس کے علاوہ ریڈ ورکرز فرنٹ سوشل میڈیا کے ذریعے کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے سوشل میڈیا پر بھرپور کیمپین چلا رہا ہے۔ جبکہ ریڈ ورکرز فرنٹ حکومت بلوچستان کی جانب سے بنائے گئے کرونا فنڈ کے لیے عام ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتیوں کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتا ہے، اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف لڑنے کے لیے صوبے بھر میں کام کرنے والے ہیلتھ ملازمین کو تمام حفاظتی سامان فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مفت ٹیسٹنگ اور علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرے۔ نئے وینٹی لیٹرز فوری خریدے جائیں۔ تمام غیر ضروری شعبوں کا بجٹ ہیلتھ کو شفٹ کیا جائے۔ فی الفور نئے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو بھرتی کیا جائے۔ نجی ہسپتالوں اور لیبارٹریوں کو ریاستی تحویل میں لیتے ہوئے عوام کو علاج معالجہ فراہم کیا جائے۔