|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، کوئٹہ|
واسا ایمپلائز یونین کے محنت کشوں نے اپنے بنیادی حق یعنی 25 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس کے لیے کامیاب جدوجہد کی جس میں پچھلے دو مہینوں سے مسلسل احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا انعقاد کیا۔ مگر احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کو نااہل صوبائی حکومت اور کرپٹ بیوروکریسی نے مسلسل نظر انداز کیا۔
بالآخر واسا ایمپلائز یونین کے محنت کش کام چھوڑ ہڑتال کرنے پر مجبور ہو گئے، جس میں کوئٹہ شہر میں واسا کے 9 ڈویژنز میں پانی کی ترسیل کو مکمل طور پر بند کر دیا اور پانی کی بندش کا یہ سلسلہ 6 روز تک بدستور جاری رہا، جس میں بالآخر بیوروکریسی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئی اور واسا ایمپلائیز یونین کی قیادت کو باقاعدہ طور پر 25 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس کے اجراء کا نوٹیفکیشن دے دیا۔
واسا چونکہ کوئٹہ شہر تک ہی محدود پانی کی ترسیل کا ایک ذمہ دار ادارہ ہے جس میں ڈھائی ہزار کے قریب محنت کش اپنی خدمات سر انجام دیتے ہیں۔ مگر اس ادارے کے محنت کشوں کی جدوجہد سے ایک اہم سبق ملتاہے جو کہ واسا کے محنت کشوں کی انتھک جدوجہد ہے۔
گزشتہ چھ روزہ ہڑتال کے دوران بیوروکریسی اور واسا کی مینجنگ ڈائریکٹر نے ڈپٹی کمشنر کو آن بورڈ لیتے ہوئے بزور طاقت ہڑتال کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی اور اس سلسلے میں انہوں نے توہین عدالت کے جھوٹے مقدمات کے سلسلے میں خطوط لکھے، اس کے علاوہ واسا کے ادارے میں محنت کشوں کے اتحاد کو ایک حد تک توڑنے میں کامیاب ہوئے۔ مگر ان تمام تر حربوں کے باوجود واسا ایمپلائیز یونین کے محنت کشوں نے جدوجہد جاری رکھتے ہوئے اپنا بنیادی حق چھین لیا۔ جس پر انقلابی کمیونسٹ پارٹی انہیں مبارکباد پیش کرتی ہے۔
واسا ایمپلائز یونین کی جدوجہد میں انقلابی کمیونسٹ پارٹی نے ہر موقع پر ان کا بھرپور ساتھ دیا اور حالات و واقعات کے مطابق ان کے ساتھ شانہ بشانہ موجود رہے۔ اس ضمن میں ہم بحیثیت انقلابی کمیونسٹ پارٹی یہ سمجھتے ہیں کہ واسا کے محنت کشوں نے ہڑتال کے ذریعے اس سے پہلے بھی حقوق چھینے ہیں اور ہم پچھلے کئی عرصے سے عام ہڑتال کی بات کرتے آ رہے ہیں جس کا بنیادی مقصد یہی ہوتا ہے کہ جب بھی محنت کش اپنے کام سے ہاتھ روک لیتا ہے تو دنیا کی کوئی بھی طاقت اس کی جگہ نہیں لے سکتی اور نہ ہی سماج کا پہیہ چل سکتا ہے۔ بلکہ سماج مکمل طور پر جام ہو کر اپاہج بن جاتا ہے۔
دوسری جانب ہڑتال کرنے سے محنت کش طبقے کو اپنی قوت کا احساس بھی ہو جاتا ہے اور انہیں نام نہاد عدلیہ، پارلیمان، کرپٹ بیوروکریسی اور نااہل حکمرانوں سے منتیں کرنے کی بجائے اپنی قوتِ بازو پر ان کا یقین مزید پختہ ہو جاتا ہے۔ یہی واسا ایمپلائیز یونین کے محنت کشوں کی جدوجہد کا اہم سبق ہے جس کو بلوچستان سمیت پورے پاکستان کی محنت کش طبقے کے پاس لے جانے کی اہم ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ واسا کے محنت کشوں کو پچھلے دو سالوں سے اوور ٹائم کی بندش اور تنخواہوں کی ریگولر بنیادوں پر عدم ادائیگی کے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ یہ نااہل حکمرانوں اور کرپٹ بیوروکریسی کا وطیرہ ہے کہ وہ محنت کشوں کی دیگر حاصلات سے توجہ ہٹانے کے لیے ان کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالتے ہیں۔
اس ضمن میں ہم واسا ایمپلائیز یونین کے محنت کشوں اور قیادت کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی جدوجہد میں معاشی مسائل کے ساتھ ساتھ اپنے ادارے پر کنٹرول حاصل کرنے کا بھی مطالبہ کریں۔ کیونکہ موجودہ ہڑتال نے انہیں یہ باور کرایا ہے کہ اس ادارے کو چلانے والے واسا کے محنت کش ہی ہیں اور انہیں ادارے کے تمام تر انتظامی امور کو بھی جمہوری طور پر منتخب شدہ یونین کی ذیلی کمیٹیوں کو سپرد کرنے کے مطالبے کو بھی شامل کرنا چاہیے۔