|رپورٹ: ریڈورکرزفرنٹ، کوئٹہ|
کل 20جولائی کی دوپہر کوئٹہ کے علاقے ہزارگنجی کے فروٹ منڈی میں آم کی نیلامی کے وقت ایک تشدد آمیز واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایف سی والوں کو رشوت نہ دینے اور انکی رشوت مانگنے والی ویڈیو بنانے پر ایف سی نے بدمعاشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ سے ایک غریب ریڑی بان شہید اور ایک کو شدید زخمی کر دیا، دوسرا بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
ہزارگنجی جوکہ کوئٹہ کے اندر ایک کاروباری علاقہ ہے جس میں فروٹ اور پھلوں کے منڈیوں کے علاوہ صوبے سے ملک کے دیگر حصوں کے لیے ٹرانسپورٹ جاتی رہتی ہے، ہزارگنجی میں صوبے اور ملک کے دیگر حصوں سے محنت کش اپنی معاشی ضروریات پورا کرنے کے لیے آتے ہیں۔
مگر یہاں پر محنت کشوں کو اس ظالم نظام کیوجہ سے دوطرفہ استحصال کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں ایک طرف وہ اپنے گھر کا چولہا جلانے کے لیے سرمایہ دارانہ نظام کی طرف سے معاشی استحصال اور دوسری طرف جانی نقصان کا سامنا کرتے ہیں۔ بلوچستان کے اندر محنت کشوں کے قتل عام کا پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ ایک طویل وقت سے یہ قتل عام جاری ہے جس میں سینکڑوں کی تعداد میں محنت کش لقمہ اجل بن گئے ہیں۔
ہم ریڈورکرزفرنٹ کی جانب سے ہزارگنجی کے اندر محنت کشوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اور مقتدر قوتوں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے میں ملوث سیکیورٹی اہلکاروں کو فی الفور معطل کرکے انکے خلاف کاروائی کی جائے اور واقعے میں شہید محنت کشوں کے لواحقین کی مالی مدد کی جائے۔
پاکستان کے کسی بھی کونے میں کوئی بھی واقعہ یا حادثہ ہو نقصان غریب محنت کشوں کو ہی بھگتنا پڑتا ہے۔ شدید مشکل ترین معاشی حالات میں زندگی کا پہیہ گھسیٹنے والوں کا استحصال تو ویسے ہی شدید ہے لیکن ان پر اس نظام، ریاست اور اس کے اداروں کا جبر اس سے بھی شدید ہے۔ محنت کشوں کو دو وقت کی روٹی کمانے کے لئے بھی ریاست کے مختلف اداروں کے اہلکاروں کو بھتہ اور رشوت دینا پڑتی ہے۔ جہاں ایک طرف یہ ریاست اپنی عوام کو کوئی باعزت روزگار دینے سے قاصر ہے وہیں محنت مزدوری پر بھی قدغنیں لگائی کھڑی ہے۔ محنت کشوں پر ایک طرف ٹیکسوں کی بھرمار کر کے انہیں لوٹا جاتا ہے اور دوسری طرف براہ راست ننگا جبر کر کے۔ سیکیورٹی کے نام پر ملک کو وارزون میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور جگہ جگہ ابھرنے والی چوکیوں پر لوگوں کو ذلیل کیا جاتا ہے اور یہ طرزعمل عوام میں شدید غم و غصے کو جنم دے رہا ہے۔ ایسی ان گنت چوکیوں کے باوجود کبھی تو پشاور جیسے واقعات پیش آتے ہیں اور کہیں مستونگ جیسے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ سیکیورٹی کے نام پر غریب عوام پر کئے جانے والے ننگے جبر کی پرزور مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ سیکیورٹی کی ذمہ داری علاقائی عوامی کمیٹیوں کے سپرد کی جائے۔