|رپورٹ: ریڈورکرزفرنٹ، کوئٹہ|
20فروری کو ژوب سے 12 اساتذہ کا پیدل لانگ مارچ کوئٹہ شہر کے لیے نکلا جوکہ 13 دن کے انتہائی سخت ترین موسمی حالات میں 337 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے بالآخر آج 4 مارچ کو کوئٹہ پریس کلب پہنچ گیا۔ کوئٹہ پریس کلب پر موجود بلوچستان کے اساتذہ کی مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے پرتپاک استقبال کیا۔ استقبال کے بعد احتجاجی مظاہرہ ہوا۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ نااہل حکمرانوں نے جب سے نئے پاکستان کا راگ الاپنا شروع کیا ہے تب سے ملک بھر میں محنت کش طبقے پر معاشی حملوں کا بھرمار ہوچکی ہے، جس کے خلاف ملک بھر میں محنت کش سراپا احتجاج ہیں۔ مگر یہ نااہل حکمران خود اپنی عیاشیوں میں مصروف ہیں، اور ملازمین کے بنیادی حقوق پر حملے کیے جا رہے ہیں۔ مقررین کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے چھینے گئے حقوق و مراعات کے سلسلے میں اس وقت تک احتجاج کرینگے جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے۔ اس کے بعد اساتذہ اتحاد کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مظاہرین نے تادمِ مرگ بھوک ہڑتال کیمپ میں دو استادوں کو احتجاج پر بٹھا دیا،جوکہ مطالبات کے پورا ہونے تک جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ ژوب سے نکلا ہوئے اس لانگ مارچ کے شرکاء کے مطالبات درج ذیل ہیں:
1۔ ٹائم سکیل اور پروموشن کے خاتمے کا نوٹیفیکشن معطل کرکے واپس بحال کیا جائے۔
2۔ ٹیچرز سن اور حج کوٹہ فی الفور بحال کیا جائے۔
3۔لازمی سروس ایکٹ کے حوالے سے حکومت اپنا فیصلہ جلدازجلد سنائے جس پر محکمہ تعلیم کے تمام ملازمین کو عندیہ دیا گیا تھا۔
ریڈورکرزفرنٹ اساتذہ اتحاد کے تمام مطالبات کی بھرپور حمایت کرتا ہے، اور اس سلسلے میں احتجاجی کیمپ کیساتھ اظہارِ یکجہتی کرتا ہے۔ اور صوبے بھر کے تمام ملازمین سے اس احتجاجی کیمپ میں شرکت کرنے کی اپیل کرتا ہے، تاکہ ملازمین کا آپس میں اتحاد قائم ہو جوکہ ظالم اور نااہل حکمرانوں کیخلاف فیصلہ کُن کردار ثابت ہو۔