|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
سوئی سدرن گیس کمپنی کوئٹہ میں سینکڑوں کی تعداد میں محنت کش ڈیلی ویجز پرکام کر رہے ہیں۔ ان محنت کشوں کی کم از کم مدت ملازمت 7سال ہے۔ ان میں سے کئی محنت کشوں کی مدت ملازمت بیس سال ہو چکی ہے مگر وہ ابھی بھی ڈیلی ویجز پر کام کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ محنت کش صرف 13,000 کی ماہانہ تنخواہ پر کام کرتے ہیں جس کے باعث اخراجات کو پورا کرنے کے لئے یہ محنت کش اوورٹائم کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ فی گھنٹہ 56 روپے کے حساب سے اوور ٹائم کر کے مہینے کے آخر میں 22سے 23 ہزار روپے بن جاتے ہیں مگر پھر بھی بمشکل گزر بسر ہو پاتا ہے۔
ان ملازمین اجرتیں کمپنی ٹھکیدار کو بل کی صورت میں ادا کرتی ہے۔ دیگر اداروں جہاں ٹھیکیداری نظام مسلط ہے، یہاں ان ملازمین کے لئے یونین سازی پر پابندی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کمپنی کے اندر موجود یونینز سے کسی بھی طرح کا رابطہ رکھنے پر پابندی ہے۔ اس کی خلاف ورزی پر کنٹریکٹ ختم ہو سکتا ہے۔ کمپنی ان محنت کشوں کو اپنا حصہ سمجھنے سے انکاری ہے بلکہ ان کو تھرڈ پارٹی کے ملازمین کہتے ہیں اور ان کوکمپنی کے کارڈ جاری کرنے سے کتراتی ہے۔ ان محنت کشوں نے کمپنی کے خلاف ہائی کورٹ میں اپنے مستقل ہونے اور کمپنی کی دوسرے مراعات کے حوالے سے کیس کیا تھا جس کا فیصلہ محنت کشوں کے حق میں ہوا مگر کمپنی نے اپنی ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا، اور اب سماعت شروع ہے۔
ریڈورکرزفرنٹ ان تمام محنت کشوں کے مستقلی کے مطالبے کے ساتھ ساتھ دیگر ان کے مطالبات کی بھی بھرپور حمایت کرتا ہے اور ان کی ہر جدوجہد میں بھرپور ساتھ بھی دیں گے۔