|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
ریڈ ورکرزفرنٹ بلوچستان کی جانب سے گزشتہ روز مارواڑ میں کوئلے کی کان میں جاں بحق ہونے والے 6 کان کنوں کے قتل کے خلاف 13 مارچ بروز ہفتہ ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں ریلوے محنت کش یونین، سی اینڈ ڈبلیو اور جونیئر ٹیچرز ایسوسی ایشن کے ساتھیوں سمیت طلبہ کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے میں شرکاء نے اس حادثے کے خلاف نعروں پر مشتمل بینر اٹھا رکھے تھے اور انہوں نے شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پروگریسو یوتھ الائنس کی کارکن کامریڈ زاہدہ وزیر نے کہا کہ مائنز انتظامیہ کان کنوں کو کسی قسم کے حفاظتی آلات فراہم نہیں کرتے اور یہاں تک کہ ملبے تلے دب جانے پر بھی کوئی ریسکیو ٹیم وہاں پر نہیں جاتی۔ بالآخر کان کنوں کو اپنی مدد آپ کے تحت اپنے ساتھیوں کو نکالنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے اموات کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے۔
جونئیر ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر یوسف خان نے کہاکہ جس استحصالی نظام میں ہم رہتے ہیں اس نظام میں مزدور، خواہ وہ کان کن ہو یا کسی دوسرے محکمے کے ملازم، جسمانی اور معاشی جبر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک استاد ہونے کے ناطے میرا کام لوگوں کو پڑھانا ہے، مگر پچھلے کئی دنوں سے ہم اپنے ساتھیوں کے بنیادی حقوق کے لیے سڑکوں پر ہیں اور حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔
ریلوے محنت کش یونین کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری اور ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکن مجید زہری نے کہا کہ وہ کوئلہ مالکان، مائنز انتظامیہ اور ان کی نام نہاد یونین کی بھر پور مذمت کرتے ہیں، جو اپنے ورکرز کو کسی حفاظتی آلات کے بغیر کام کرنے کے لیے بے یارو مددگار چھوڑ دیتے ہیں۔ البتہ وہ کان کنوں کی آواز کو ریلوے کے محنت کشوں سمیت باقی اداروں کے محنت کشوں تک بھی لے کر جائیں گے۔
آخر میں ریڈ ورکرزفرنٹ کے صوبائی آرگنائزر کریم پرھار نے کوئلے کے محنت کشوں کی اموات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریڈ ورکرز فرنٹ پچھلے لمبے عرصے سے کانوں میں ہونے والی اموات کے خلاف متعدد احتجاج کر چکا ہے اور مستقبل میں بھی احتجاجی سلسلہ جاری رکھے گا۔ کان کنوں کی ٹریڈ یونین اشرافیہ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کان کنوں کی موت کی خبر سن کر ان کے ہاں تو عید کا سماں ہوتا ہے، کیونکہ حکومت کی طرف سے جاں بحق کان کنوں کو ملنے والی رقم میں سے بہت تھوڑی رقم ان کے خاندان کو ادا کر کے باقی سارا پیسہ یونین اشرافیہ، کرپٹ بیوروکریسی اور کان مالکان و ٹھیکیداران ہڑپ کر جاتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ٹھیکیداری اور کانوں کو لیز پر دینے کا عمل فی الفور ختم کیا جائے، تمام کانوں کو نجی ملکیت سے نکال کر محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں دیا جائے، کان کنی کی جدید تکنیک کو اپناتے ہوئے تمام تر حفاظتی تدابیر کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ اسی طرح دیگر اداروں کے محنت کشوں کو بھی کانوں کے مزدوروں کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرنا ہوگا، اور ان تمام اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے محنت کشوں کو ایک ملک گیر عام ہڑتال کی جانب بڑھنا ہوگا، تاکہ ان ٹھیکیداروں، کانوں کے مالکان، کرپٹ حکمرانوں اور دلال بیوروکریسی اور ان کے پروردہ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف لڑائی کو مزید تیز کیا جا سکے۔