|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
بیوٹمز(BUITEMS) بلوچستان کی دوسری بڑی یونیورسٹی ہے۔اس یونیورسٹی میں ہزاروں کی تعداد میں طلبہ زیر تعلیم ہیں،جو کہ بھاری بھر کم فیسیں یونیورسٹی کو ادا کرتے ہیں۔ ان طلبہ کو پڑھانے کے لئے خدمات مہیا کرنے والے سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین اپنی خدمات سرانجام دیتے ہیں جن میں لیکچررز، پروفیسرز اور دیگر اسٹاف کے علاوہ کچھ ایسے ملازمین بھی اپنی خدمات سرانجام دیتے ہیں جو کہ یونیورسٹی ہذا کے صرف نام کے ملازمین ہیں۔
یونیورسٹی میں اسی سے زائد ایسے ڈیلی ویجز ملازمین ہیں جو کہ پچھلے دس سالوں سے یونیورسٹی کے اندر اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں مگر ان ملازمین کا یونیورسٹی کے ساتھ کسی قسم کا کوئی بھی نہ تحریری ایگریمنٹ ہے اور نہ ہی ان کا کوئی سروس سٹرکچر ہے بلکہ پچھلے دس سالوں سے چار سو سے لے کر چھ سو روپے تک دیہاڑی پر کام کرتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف ان تمام ملازمین سے یونیورسٹی کے اندر بغیر کسی جاب ڈسکرپشن کے کام لیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان ملازمین کا اوقات کار کے حوالے سے بھی کوئی شرط نہیں ہے۔ ان ملازمین دس سے بارہ گھنٹے تک کام لیا جاتا ہے مگر کوئی اوور ٹائم نہیں دیاجاتا۔ واضح رہے کہ یونیورسٹی ہذا اپنے ہزاروں کے قریب طلبہ سے بھاری بھاری فیسیں لیتی ہیں جن میں سمسٹر کے حساب سے یا سالانہ طور پر اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ مگر ان ڈیلی ویجز ملازمین کو ایک طرف اگر سروس سٹرکچر نہیں دیا جاتا، ان کو مستقل نہیں کیا جاتا تو دوسری طرف ان کو ادا کی جانے والی اجرت اتنی کم ہے کہ ان کے لیے گھر کا چولہا جلانا ناممکن ہوچکا ہے۔
حکومت پاکستان کے آئین کے مطابق تین سال سے زیادہ کام کرنے والے ملازمین چاہے وہ کنٹریکٹ پر ہو یا ڈیلی ویجز ہو تین سال کے بعد وہ کسی بھی ادارے کے اندر اپنے فرائض سرانجام دیتے وقت اسی ادارے کے مستقل ملازمین شمار کیے جاتے ہیں۔ مگر یہاں پر تو بالکل الٹی صورتحال ہے۔ ان ملازمین کو یونیورسٹی کی طرف سے کسی قسم کی مراعات تو بہت دور کی بات ہے بلکہ بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔
ریڈ ورکرز فرنٹ بیوٹمز انتظامیہ سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان ڈیلی ویجز ملازمین کے سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان ڈیلی ویجز ملازمین کی اجرتوں میں فی الفور اضافہ کرے اور ان ملازمین کی مستقلی کے حکامات جاری کیے جائیں۔ بصورت دیگر ریڈ ورکرز فرنٹ دیگر مزدور تنظیموں اور یونینز کو ساتھ ملاتے ہوئے احتجاج کی کال دے گا۔