|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ|
پاکستان فارماسسٹس ایسوسی ایشن بلوچستان نے اپنے بنیادی حقوق کے حصول کے لئے 29اکتوپر بروز ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔احتجاجی مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اور بینرز اُٹھائے تھے جن پر ان کے مطالبات کے حوالے سے نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہرین میں کوئٹہ کے تمام ہسپتالوں کے فارماسسٹس اور ڈرگ انسپکٹرز نے شرکت کی۔
اس موقع پر مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر ڈاکٹر سلیم بلوچ، جنرل سیکرٹری ڈاکٹر صفی اللہ کاکڑ، نائب صدر ڈاکٹر عصمت شاہ اور دیگر مقررین نے حکومت اور بیوروکریسی سے پرزور انداز میں مطالبہ کیا کہ انکے تمام مطالبات آئینی اور قانونی ہیں جس کو فی الفور منظور کیا جائے۔ بلکہ ان سارے مطالبات کے حوالے سے 2014ء میں ایک نوٹیفائیڈپارلیمانی کمیٹی صوبائی وزیرصحت کے سربراہی میں بنی تھی جنہوں نے WHO اور سپریم کورٹ کے قواعد و ضوابط کے تحت سارے مطالبات قانونی مانتے ہوئے تسلیم کیا تھا مگر تاحال ڈھائی سال سے بیوروکریسی اپنی ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے فارماسسٹس کے مطالبات پہ کان نہیں دھر رہی ہے۔
مظاہرین نے وزیر اعلی سے پرزور الفاظ میں مطالبہ کیا کہ ان کے مطالبات کو تسلیم کیا جائے۔ اور محکمہ صحت کے ظالمانہ رویے کا نوٹس لیتے ہوئے ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔اُنہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنا زندہ اور مضبوط محنت کشوں کی یونین کی نشانی ہے۔ ہم اپنے حقوق کے لیے آخری حد تک جائینگے اور کسی بھی صورت میں اپنے بنیادی حقوق سے پیچھے کی طرف نہیں ہٹیں گے۔ مقررین نے کہا کہ اگر یہی طریقہ کار یا ظلم اور ناانصافی جاری رہی تو ہم عدالت کی طرف جا سکتے ہیں جہاں پر حکومت اور بیوروکریسی کے خلاف توہین عدالت کا کیس دائر کریں گے۔ مقررین نے کہا کہ اس کے بعد احتجاج میں مزید شدت لائیں گے اور بلوچستان بھر کے فارماسسٹس اور ڈرگ انسپکٹرزسے درخواست کی کہ سب کوئٹہ پہنچ جائے تا کہ احتجاج کو وسعت دی جا سکے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ فارماسسٹس کے تمام مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور فارماسسٹس کی اس جدوجہد میں ہر مرحلے پر ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔