|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
بلوچستان کی نرسز نے ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس، ہائی رسک الاؤنس، سروس اسٹرکچر،نرسنگ ہاسٹل کی توسیع، میرج کالونی کے قیام اور سٹوڈنٹ نرسز کے وظیفے میں اضافے سمیت جائز حقوق کے حصول کے لیے بلوچستان بھر کی نرسز پر مشتمل ’’نرسز ایکشن کمیٹی‘‘ تشکیل دے دیدی گئی۔ کمیٹی نے وزیرِاعلیٰ، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔ مطالبات کے حق میں نرسز نے صوبہ بھر میں سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج شروع کیا ہے جس میں مزید شدت لائی جائیگی۔
نرسز ایکشن کمیٹی کی چیئر پرسن ناصرہ بی بی ہیں جبکہ دیگر قیادت میں امیلیہ ولیم، فردوس، مینا لوتھر، نصرت بی بی، رُخسانہ سردار، راحیلہ سنسار، رضوانہ گوگے، کیھترین جلال، شگفتہ نازلی اور فرزانہ جاوید شامل ہیں۔ کمیٹی ممبران کا کہنا ہے کہ نرسز کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے ہرپلیٹ فارم پر آواز بلند کی جائیگی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ متعدد بار مطالبات کے حصول کے لیے محکمہ صحت کے حُکام سے رابطہ کیا ہے مگر تا حال اس پر کوئی خاطر خواہ عمل نہیں کیا گیا اور جھوٹی تسلیوں اور سمری پر اعتراضات لگا کراحساسِ محرومی پیدا کیا جا رہا ہے۔ نرسز ایکشن کمیٹی کے مطابق حقوق کے حصول کے لیے پہلے مرحلے میں سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا جائیگا، اسکے بعد احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گی۔ مطالبات میں سٹوڈنٹ نرسز کا وظیفہ کم از کم 20 ہزار روپے مقرر کیا جائے، اسکے علاوہ ہیلتھ پروفیشنل آلاؤنس، ہائی رسک آلاؤنس، سروس اسٹرکچر، نرسنگ ہاسٹل کی توسیع اور میرج کالونی کے قیام کے مطالبات شامل ہیں۔
ریڈ ورکرز فرنٹ نرسز کے تمام مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور نرسز کی جدوجہد میں ہر قسم کی حمایت اور معاونت کو اپنا فرض سمجھتا ہے۔