|رپورٹ:ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
حلقہ 38 افغان روڈکوئٹہ میں جمعرات کے دن ایک محنت کش سیوریج لائن کی صفائی کرتے وقت پانی کے پریشر اور گیس کے وجہ سے نیچے لائن میں پھنس گیا، مگر ضروری مشینری اور سیکیورٹی آ لا ت کی عدم موجودگی کی وجہ سے محنت کش اپنی محنت ظالم نظام کے ہاتھوں بیچتے ہوئے اپنی قیمتی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ میٹروپولیٹن کوئٹہ سی بی اے اتحادیونین کے صدر حضرت خان، جنرل سیکرٹری ندیم کھوکھر، سینئر نائب صدر محمد رحیم دیگر عہدیداروں اور ساتھیوں نے بوبی طالب کی حادثاتی موت کو حکومت کی نااہلی اور بلدیاتی نمائندوں کے منہ پر طمانچہ قرار دیا ہے۔
میٹروپولیٹن کوئٹہ کے ملازمین ہر حوالے سے دوہرے استحصال کے شکار ہیں۔ ایک طرف تو ان ملازمین کی اکثریت کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز پر انتہائی کم تنخواہ پر کام کرنے پر مجبور ہیں اور یہ تنخواہ بھی مہینوں نہیں ملتی تو دوسری طرف مشینری اور حفاظتی آلات جو کہ بالکل ناپید ہیں جس کے باعث محنت کش اکثر حادثات کا شکار بنتے رہتے ہیں۔ کوئٹہ جس کو حالیہ رپورٹ میں پاکستان کا دوسرا صاف ترین شہر قرار دیا گیا ہے میں صفائی کے کام کے لئے 4,500 ملازمین کی ضرورت ہے جبکہ اس وقت صرف 350 کے قریب محنت کش اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں جو کہ محنت کشوں کے ساتھ ظلم کی انتہا ہے۔ اس کے علاوہ مشینری اور حفاظتی آلات کی عدم موجودگی کے حوالے سے حکومت اور بلدیاتی نمائندگان نہ کوئی بات کرتے ہیں اور نہ ہی کوئی عملی اقدامات کرتے ہیں۔ میونسپلٹی کے محنت کشوں کے دیرینہ مطالبات میں ملازمتوں کی مستقلی، تنخواہوں کی بر وقت ادائیگی اور صفائی کے کام کے لئے حفاظتی آلات کی فرہمی شامل ہے۔یونین کے عہدیداروں نے انتھک کوششوں کے بعد ہلاک محنت کش کے لواحقین کے لیے مئیر اور ڈپٹی مئیر سے بروقت پانچ لاکھ کا امدادی پیکیج منظور کروایا ہے۔
ریڈورکرز فرنٹ محنت کشوں ان تمام کے مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور ہلاک محنت کش کے لواحقین کے غم میں برابر کا شریک ہے اور حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ ہلاک محنت کش کے لواحقین فوری مالی مدد کی جائے۔