|رپورٹ: ریڈورکرزفرنٹ، بلوچستان|
یکم مئی یعنی مزدور ڈے کے موقع پر کوئٹہ میں احتجاجی ریلیوں، جلسوں اور سیمینار کا شاندار انعقاد ہوا۔ مرکزی احتجاجی ریلی کا آغاز کوئٹہ ریلوے اسٹیشن سے ہوا جہاں پر مختلف ٹریڈیونینز کے محنت کش جمع ہونا شروع ہوئے۔ مختلف ٹریڈ یونینز کے محنت کشوں نے اپنے اپنے بینرز اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر شکاگو کے شہید محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے علاوہ اپنے بنیادی مطالبات کا بھی ذکر تھا۔ ریلوے اسٹیشن پر موجود ٹریڈ یونینز کے محنت کشوں میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے ساتھیوں نے اپنے بینر، لٹریچر اور لیف لٹس کیساتھ بھرپور شرکت کی۔ احتجاجی ریلی کا آغاز ساڑھے گیارہ بجے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن سے ہوا،جو کہ کوئٹہ شہر کی مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے بالآخر لیاقت پارک کے سبزہ زار میں ایک عظیم الشان جلسے کی شکل میں اختتام پذیر ہوئی۔ پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے زیراہتمام اس جلسے میں بلوچستان لیبر فیڈریشن کے ساتھ منسلک مختلف ٹریڈیونینز کے محنت کشوں نے شرکت کی جبکہ اس کے علاوہ میونسپل کارپوریشن کوئٹہ کے سبزہ زار میں آل پاکستان لیبر فیڈریشن کے زیر اہتمام جلسہ منعقد ہوا جس میں مذکورہ فیڈریشن کے ساتھ منسلک ٹریڈیونینز کے محنت کشوں نے شرکت کی۔
احتجاجی ریلی میں موجود ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے لیف لٹس تقسیم کیے جبکہ مزدوروں کیساتھ شدید نعرے بازی کی، جس کو محنت کشوں نے بہت سراہا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے جب یوم مئی 2019ء کا پیغام۔۔۔ عام ہڑتال کے حوالے سے لیف لٹس بانٹے اور نعرے بازی کی تو ان کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی اور محنت کشوں نے بہت سراہا۔ جبکہ بعض اوقات ہم نے محنت کشوں کے منہ سے یہ الفاظ سنے کہ باقی سب ڈرامے اور محنت کشوں کو ورغلانے کے لیے ہیں صرف اور صرف عام ہڑتال ہی ہمارے مسائل اور تکالیف کا واحد حل ہے۔ اس جلسے میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے بلوچستان کے اندر ٹریڈ یونین اشرافیہ کے خلاف محنت کش طبقے کے اندر موجود شدید نفرت کو بہت قریب سے محسوس کیاجس کو صرف اظہار دینے کی دیر ہے۔
دوسری جانب ریلوے محنت کش یونین کی جانب سے یوم مئی کے موقع پر جلسے کا اہتمام کیا گیا تھا جو کہ ریلوے اسٹیشن کے مزدور ہال میں منعقد ہوا۔ اس جلسے میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے ایک وفد نے جلوس کی شکل میں شرکت کی اور وہاں پر جلسے میں موجود محنت کشوں کے ساتھ ”یومِ مئی 2019ء کا پیغام۔۔۔عام ہڑتال“ کے حوالے سے بھرپور بحث مباحثہ کیا، جب کہ اس کے علاوہ ریڈ ورکرز فرنٹ کے ساتھیوں نے جلسے میں اپنا لٹریچر بیچا اور لیف لٹس بھی تقسیم کیے۔ جلسے کے اندر موجود محنت کشوں نے ریڈ ورکرز فرنٹ کے اس خصوصی پیغام کو بہت سراہا۔
اس جلسے میں ریڈ ورکرز فرنٹ بلوچستان کے آرگنائزر کریم پر ہر نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شکاگو کے محنت کشوں نے اپنی جدوجہد میں جو عظیم قربانیاں دی تھیں وہ آج تک محنت کشوں کے لیے ایک یادگار لمحہ ہے، مگر اس جدوجہد کو یاد کرنے کا مقصد ہرگز یہ نہیں کہ ہم اپنی جدوجہد کو صرف اس دن کو یاد کرنے تک محدود کریں۔ بلکہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس وقت عالمی اور ملکی صورتحال معاشی حوالے سے بہت ابتر ہوتا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے محنت کش طبقے کو مختلف ٹیکسوں، مہنگائی، نجکاری اور ٹھیکداری کی شکل میں تکالیف اور اذیتوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت پورے ملک کے اندر محنت کش طبقے کی تحریکیں اور احتجاج بٹے ہوئے نظر آتے ہیں، وقت آگیا ہے کہ ہم ان بٹی ہوئی احتجاجی تحریکوں کو ایک ساتھ جوڑنے کے لیے ایک لائحہ عمل تیار کریں، اور وہ لائحہ عمل صرف اور صرف ملک گیر عام ہڑتال ہے۔ عام ہڑتال کا ذکر اس وقت محنت کش طبقہ کے اندر بالکل موجود نہیں ہے کیونکہ یہ عام ہڑتال ایک طرف اگر سرمایہ داروں کے لئے پریشانی کا سبب ہے تو دوسری طرف یہ ٹریڈیونین اشرافیہ کیلئے بھی درد سر ہے، کیونکہ ٹریڈیونین اشرافیہ اس وقت نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا کے اندر سرمایہ داروں کے دلال بنے ہوئے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ محنت کش طبقہ اپنی سیاسی جدوجہد کے سب سے کاری ہتھیار یعنی ”ملک گیر عام ہڑتال“ کو استعمال کریں۔ اس کے علاوہ دیگر محنت کشوں نے بھی اس جلسے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا جن میں ریلوے محنت کش یونین کی مرکزی صوبائی قیادت نے شکاگو کے محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آئندہ کے لئے اپنی جدوجہد کو تیز کرنے کا عہد کیا۔ جلسے کے اختتام پر محنت کشوں کے حق میں اور سرمایہ داروں کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔