|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|
ہیلتھ کیئر کونسل کے چیئرمین و صدر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کوئٹہ زون ڈاکٹر کلیم اللہ کی زیرِ صدارت آج کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس منعقد ہوئی۔ پریس کانفرنس میں میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھنے والی تمام نمائندہ تنظیموں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ ان تنظیموں میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کوئٹہ، فارماسسٹ ایسوسی ایشن،پیرامیڈیکل اسٹاف ایسو سی ایشن، ینگ نرسنگ ایسوسی ایشن، بلوچ ڈاکٹرز فورم، ملگری ڈاکٹران اور فزیو تھراپسٹ ایسوسی ایشن پر مشتمل کونسل کی تنظیموں نے اپنے مطالبات اور مستقبل کا لائحہ عمل الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے ذریعے حکام بالا تک پہنچانے کے لیے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں محکمہ صحت سے منسلک تمام ملازمین کو لاتعداد اور گوناگوں مسائل درپیش ہیں مگر نااہل حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں۔ انہوں نے اپنے مطالبات اور مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مندرجہ زیل مطالبات اور مسائل ہیں:
2۔ ڈاکٹرز کیACRs سول بیوروکریسی کی بجائے محکمہ صحت کے ضلعی افسران کے اختیار میں دینا۔
3۔ محکمہ صحت کے ضلعی معاملات کو ڈویژنل ڈائریکٹر، ڈی ایچ اوز اور ایم ایس کے ذریعے چلانا۔
4۔ بیروزگار فارماسسٹس کے لیے فوری طور پر 600 آسامیوں کو مشتہر کرنا۔
5۔ فارماسسٹس کا سروس سٹرکچر اور ایک سالہ پیڈ ہاؤس جاب۔
6۔ پیرامیڈیکل سٹاف کو ٹریننگ پر بھیجنا۔
7۔ پیرامیڈیکل سٹاف کے لیے نئی آسامیوں کی تخلیق۔
8۔ نرسنگ کے لیے سکالرشپس اور ٹریننگ۔
9۔ فزیو تھراپسٹ کی نئے آسامیوں کی تخلیق اور بلوچستان میڈیکل یونیورسٹی میں فارمیسی اور فزیوتھراپی کے کلاسز کا آغاز کیا جائے۔
10۔ گریڈ 20 کے سینئر ترین ڈاکٹرز کو ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ تعینات کرنا۔
11۔ ہسپتالوں کی سیکیورٹی، صفائی، ادویات، جدید مشینری، لیبارٹری و دیگر سہولیات کی فراہمی۔
12۔ اینستھیزیا ڈاکٹروں اور مشینوں کی کمی دور کرنا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ان تمام تر مطالبات اور مشکلات کے سلسلے میں ہم پہلے بھی حکام بالا کو بتا چکے ہیں مگر ہمیشہ کی طرح صرف طفل تسلیاں اور جھوٹے وعدوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ اپنایا گیا ہے۔ اس لیے ہم مجبور ہوکر 19 ستمبر کو ہاکی چوک پر دھرنا دینگے، اور یہ دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔
ریڈ ورکرز فرنٹ، ہیلتھ کیئر کونسل کے مطالبات کی حمایت کرتا ہے، اور کونسل کے اعلان کردہ 19ستمبر کے احتجاجی دھرنے کی نہ صرف بھرپور حمایت کرتا ہے بلکہ دھرنے میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرے گا۔ مگر ساتھ ہی ساتھ ہم سمجھتے ہیں کہ محکمہ صحت سمیت صوبے کے دیگر ٹریڈیونینز جن پر پابندی لگی ہے، کو اس سلسلے میں اعتماد میں لے کر ان کو بھی ساتھ ملالیں، تاکہ ان نااہل حکمرانوں کیخلاف صوبے کے محنت کش متحد ہوں۔