|رپورٹ: ریڈورکرزفرنٹ، کوئٹہ|
بی ڈی اے کے محنت کشوں کا ملازمین کی عدم مستقلی اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیخلاف گذشتہ روزمورخہ 2جنوری کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین بی ڈی اے کے دفتر سے ایک منظم اور پرجوش نعروں کیساتھ ریلی کی شکل میں کوئٹہ پریس کلب کی طرف نکل پڑے۔ مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر نااہل حکمرانوں کیخلاف مختلف نعرے درج تھے۔ محنت کشوں کی یہ احتجاجی ریلی کوئٹہ پریس کلب پہنچ احتجاجی جلسے میں تبدیل ہوگئی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بی ڈی اے ایمپلائز یونین کے صدر حاجی عزیز، جنرل سیکرٹری حاجی سیف اللہ، ملک اشرف بازئی اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بی ڈی اے کے محنت کشوں سمیت بلوچستان اور ملک بھر کے محنت کش نااہل حکمرانوں کیوجہ سے سڑکوں پر برسر احتجاج ہیں مگر یہ ظالم حکمرانوں کو صرف اپنے پیٹ بھرنے کی فکر رہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سلسلہ زیادہ دیر تک چلنے والا نہیں ہے۔ وہ دن دور نہیں جب محنت کش اس ظلم کا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیں گے۔
واضح رہے کہ بی ڈی اے کے محنت کش جو کہ گوناگوں مسائل کا شکار ہیں جن میں کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی، پروجیکٹ ملازمین کو بی ڈی اے کے ریگولر ملازمین کے کیٹگری سے نکال دینا، جبکہ دوسری طرف ان تمام ملازمین کے تنخواہوں کی ریگولر بنیادوں پر عدم ادائیگی متعلقہ محکمے کی ایک روش بن چکی ہے جن کی وجہ سے بی ڈی اے کے محنت کشوں کی زندگی ایک عذاب بن چکی ہے اور ان کو اپنے گھر کا چولھا جلانے میں دقت ہوتی ہے۔
بی ڈی اے کے محنت کشوں کی تعداد 1200 کے لگ بھگ ہے اور اس شعبے کی اپنی آمدنی کے ذرائع بھی ہیں جن میں گڈانی شپ بریکنگ یارڈ قابل ذکر ہے جبکہ باقی ذرائع میں چستو مل مستونگ، چلتن مل کوئٹہ، ہرنائی وولن مل کے علاوہ حب میں دوسرے ذرائع خصی حکمرانوں کے حرص کا نشانہ بن چکی ہیں۔
ریڈ ورکرزفرنٹ بی ڈی اے کے محنت کشوں کی تمام مطالبات کی حمایت کرتا ہے جبکہ دوسری طرف ان محنت کشوں سے پْرزور الفاظ میں اپیل کرتا ہے کہ وہ صوبے کے دیگر محنت کشوں کیساتھ جڑت بناتے ہوئے ملک بھر کے محنت کشوں کے ساتھ جڑت بنانے کے لئے آگے بڑھیں۔