|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ|
بلوچستان حکومت کا ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک جاری ہے۔ بی ڈی اے اور سی اینڈ ڈبلیو کے ملازمین اپنی تنخواہوں سے مسلسل بنیادوں پر محروم ہیں اور کئی ماہ کی تنخواہیں عدم ادائیگی کا شکار ہیں۔ بی ڈی اے ملازمین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چئیرمین سیف اللہ ترین، وائس چئیرمین ملک اشرف بازئی، حاجی عزیز شاہوانی، احمد شاہ لانگو اور دیگر نے کہا کہ بی ڈی اے کے محنت کش مسلسل بنیادوں پر اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں۔ حکام بالا کی بار بار کی یقین دہانیوں کے باوجود تنخواہوں کی ادائیگی ممکن نہیں ہو سکی۔اور اگر یہی سلسلہ چلتا رہا تو پھرمحنت کش احتجاج پر مجبور ہوں گے جس کی ساری ذمہ داری بی ڈی اے انتظامیہ اور بلوچستان حکومت پر عائد ہو گی۔
اس کے علاوہ سی اینڈ ڈبلیوکے سینکڑوں ملازمین بھی کئی ماہ سے اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں۔ بلوچستان حکومت ان ملازمین کی بھرتیوں کو بوگس قرار دیتے ہوئے ان کو جبری طور پر ملازمت سے نکالنے کے درپے ہے۔ حالانکہ یہی ملازمین 2011ء سے مسلسل اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور2011ء سے ہی اپنی تنخواہیں بھی لے رہے ہیں۔ مگر اب یہ ملازمین پچھلے کئی مہینوں سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا شکار ہیں۔ بلوچستان لیبر فیڈریشن کے مرکزی صدر بشیر احمد رند کے مطابق ان ملازمین کی تعداد 358 ہے جن کو تنخواہوں کی ادائیگی روک دی گئی ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ان ملازمین کی تنخواہیں 10 سے 15 ہزار روپے ماہانہ ہے اور حکومت ان ملازمین کو نکال کر اپنے منظور نظر افراد کو بھرتی کرنا چاہتی ہے جس کی ہم شدید مخالفت کرتے ہیں اور اس حوالے سے احتجاج بھی کیا جائے گا۔