رپورٹ:| RWF کوئٹہ|
بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی (BDA) کے کنٹریکٹ ملازمین کا ملازمت کی مستقلی کے لئے احتجاجی کیمپ کوئٹہ میں 254روز سے جاری ہے مگر تاحال کوئی شنوائی نہیں ہوسکی۔ ان ملازمین نے تادم مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کیا تھا مگر متعلقہ صوبائی وزیر کی یقین دہانی پر عید تک احتجاج ملتوی کر دیا گیا ہے۔
بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی (BDA) جو کہ بلوچستان کا ایک فعال ادارہ ہے۔ ادارے کے اندر 1200 ملازمین تین کیٹگریز میں اپنی فرائض سرانجام دے رہے ہیں جن میں400ریگولر، 400پروجیکٹ اور 400سے زائد ملازمین کنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں۔ BDA کے کنٹریکٹ ملازمین جن کی اوسط مدت ملازمت 5 سال ہے، 2004 ء سے 2011ء تک یہ تعیناتیاں عمل میں لائی گئ تھیں۔ ان کنٹریکٹ ملازمین کی ملازمت کی مستقلی کے لئے جدوجہد گذشتہ دو سال سے جاری ہے۔ موجودہ وزیر ڈاکٹر حامد اچکزئی مذکورہ ڈیپارٹمنٹ کا ملازمین کی مستقلی میں روڑے اٹکا رہا ہے۔ ملازمین کے مطابق ڈاکٹر حامد اچکزئی 406کنٹریکٹ ملازمین میں سے پچھلے حکومت کے دوران بھرتی ہونے والے ملازمین کو نکال کر انکی جگہ اپنے لوگ لگانا چاہتا ہے۔ وزیروں کی ذاتی چپقلش کا شکار محنت کش بن رہے ہیں۔ ان سیاستدانوں کے آپسی تضادات کی وجہ سے تمام کنٹریکٹ ملازمین پر آج تک عدالتوں میں کیس چل رہے ہیں۔اس سب کے علاوہ ان محنت کشوں کا معاشی استحصال بھی کیا جا رہا ہے۔ ان کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہیں 2011ء میں 7,000 روپے سے بڑھا کر10,000 روپے کر دی گئ تھی جو کہ آج تک 10,000 روپے ہی ہے جو کہ بجٹ 2016-17 میں اعلان کی گئی کم ازکم اجرت 14,000 روپے سے بھی کم ہے۔ اور یہ تنخواہ بھی ریگولر بنیادوں پر نہیں مل رہی ہے۔
BDA کے اثاثہ جات جس میں گڈانی شپ بریکنگ یارڈ، چلتن گھی ملزکوئٹہ، چوتو ملز مستونگ، کاٹن فیکٹری حب، ماربل فیکٹری اور کرومائٹ بینیفشری قلعہ سیف اللہ شامل ہیں، میں سے اس وقت صرف گڈانی شپ بریکنگBDA کے زیرنگرانی فنکشنل ہے جو کہ 4,000 روپے فی ٹن کے حساب سے آپریشن کر رہا ہے لیکن BDA کو صرف 50 روپے فی ٹن ملتا ہے۔ چلتن گھی ملزکوئٹہ، جو کہ صوبائی حکومت نے لیز پر دے دی تھی جس کی آمدنی BDA کے بجائے S&GADکو موصول ہو رہی ہے۔ چوتو ملز مستونگ، کاٹن فیکٹری حب، ماربل فیکٹری اور کرومائٹ بینیفشری پلانٹ قلعہ سیف اللہ بند پڑے ہیں۔ BDA کے جتنے بھی ریسٹ ہاؤسز ہیں وہ ہر ضلع کے DC اور AC کے قبضے میں ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ گڈانی شپ بریکنگ سے ماہانہ 70 سے 80 لاکھ روپے وصول ہوتے جو کہ ملازمین کی تنحواہوں کی ادائیگی کے لیے ہوتے ہیں۔
ان کنٹریکٹ ملازمین کی مستقل ملازمت کے لئے کی جانے والی جدوجہد میں کئ بار کمیٹیاں بنی لیکن ان کمیٹیوں کے سفارشات پر کوئی عمل نہیں ہوا۔ ان کنٹریکٹ ملازمین کا بنیادی مطالبہ ہے کہ ان کے کنٹریکٹ کو فی الفور ختم کر کے ان کو مستقل کیا جائے۔ گڈانی شپ بریکنگ کا ریٹ 50 روپے سے 500 روپے کر دیا جائے جس سے نہ صرف ان کو ریگولر کیا جا سکتا ہے بلکہ مزید تعیناتیاں بھی عمل میں لائی جاسکتی ہیں۔ کنٹریکٹ ملازمین کا احتجاجی کیمپ جاری ہے۔ مزید برآں ان ملازمین نے تادم مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کیا تھامگر صوبائی وزیر کی یقین دہانی اور رمضان کی وجہ سے عید تک ملتوی کر دیا گیا۔ عید کے بعد کنٹریکٹ ملازمین اپنی ملازمتوں کی مستقلی کے لئے جدوجہد کا دوبارہ آغاز کریں گے۔