|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|
ایپکا بلوچستان کے زیرِ اہتمام اپنے مطالبات کے حق اور چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کے حوالے سے بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ احتجاجی مظاہرے میں سینکڑوں کی تعداد میں محنت کشوں نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے میں شریک محنت کشوں نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اْٹھائے تھے جن پر نعرے اور مطالبات درج تھے۔ عین مظاہرے کے دوران بلوچستان کا صوبائی بجٹ اسمبلی میں پیش کیا جا رہا تھا۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایپکا بلوچستان کے صوبائی صدر داد محمد بلوچ، ضلعی صدر یونس کاکڑ اور دیگر مقررین نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ میں ملازمین کے لیے کسی بھی قسم کی کوئی رعایت نہیں دی گئی ہے جبکہ رعایت یا مراعات دینے کے برعکس اْن کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ محنت کشوں کیساتھ نہ صرف یہ کہ مذاق کیا گیا بلکہ یہ ظلم اور استحصال کو مزید شدید کرنے کے مترادف ہے۔ مقررین کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے بجٹ کی طرح صوبائی بجٹ بھی مزدور کش اور عوام دشمن ہوگا کیونکہ یہ نااہل حکمران مظلوم و غریب عوام کو کچھ نہیں دے سکتے بلکہ الٹا جو کچھ مزدور عوام کے پاس ہے ان سے مختلف ٹیکسز اور مہنگائی کی شکل میں واپس لیا جارہا ہے۔ احتجاجی مظاہرے میں اپوزیشن و حکومت کی طرف سے نمائندگان نے شرکت کی جنہوں نے ہمیش کی طرح ملازمین کو ورغلا کر جھوٹی تسلیوں اور وعدوں کی بنیاد پر احتجاج ختم کروایا۔
واضح رہے کہ ایپکا بلوچستان نے کافی عرصہ پہلے صوبائی حکومت کو اپنے بنیادی مطالبات پر مبنی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا تھا جوکہ اس احتجاج کا مرکزی مطالبہ تھا کہ (ایپکا کے پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ پر فی الفور عمل درآمد کیا جائے) جبکہ چارٹر آف ڈیمانڈ کے چند اہم مطالبات درج ذیل ہیں:
1۔ تمام محکمہ جات کے ملازمین کو یکساں طور پر ہاؤس ریکویزیشن الاونس، یوٹیلٹی الاونس اور دیگر مراعات دی جائیں۔
2۔ ڈی سی آفس کوئٹہ میں کلیریکل پوسٹوں سے لیویز اہلکاروں اور اٹییچمنٹ پر دوسرے محکموں کے ملازمین کو اپنے اپنے محکموں میں رپورٹ کروایا جائے۔
3۔ ٹائم اسکیل اور اپ گریڈیشن کے بنیادی حق کو تسلیم کیا جائے۔
4۔ تمام محکمہ جات میں ٹیکنیکل سٹاف کو اپ گریڈ کیا جائے۔
5۔ ایپکا ہاؤسنگ سکیم نوحصار کو جلد از جلد فعال کرکے ملازمین کے حوالے کیا جائے۔
6۔ مہنگائی کی تناسب سے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا جائے۔
ریڈورکرزفرنٹ ایپکا بلوچستان کے پیش کردہ مطالبات کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ان مطالبات کا حل ان ناہل حکمرانوں سے اس طرح لینا بہت مشکل ہے۔ اس جدوجہد کو صوبے کے محنت کش طبقے سمیت ملک بھر کے محنت کش طبقے کیساتھ جوڑنا ہوگا کیونکہ محنت کشوں کا مسئلہ صرف ایپکا یا بلوچستان کے مزدوروں تک محدود نہیں ہے بلکہ اس وقت نئے پاکستان میں سب سے زیادہ متاثر محنت کش عوام ہورہی ہے اور اس جبر اور استحصال سے چھٹکارا طبقاتی جڑت کی بنیاد پر ہی مرہونِ منت ہے۔