|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن بلوچستان کے ملازمین نے صوبائی صدر نصیر احمد کاکڑ کی صدارت میں احتجاجی ریلی نکالی جوکہ مختلف شاہراؤں سے ہوتے ہوئے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوگئی ۔ احتجاجی مظاہرے میں شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اْٹھائے ہوئے تھے جن پر اپنے مطالبات کے حوالے سے نعرے درج تھے ۔ مظاہرین نے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کیخلاف شدید نعرے بازی کی ۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ نا اہل حکمران آئے روز نئے نئے ٹیکسز کا نفاذ کررہے ہیں جبکہ دوسری طرف اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمانوں پر پہنچ گئی ہیں ۔ مگر ان سب ظلم اور استحصال کے باوجود ملک بھر میں ملازمین کی تنخواہوں میں ایک روپے کا بھی اضافہ نہیں کیا گیا ۔
مقررین کا مزید کہنا تھا کہ ایپکا نے وزیرِاعظم کو اپنے پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ کے حوالے سے ایپکا کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا، جس میں انہوں نے 20 اپریل 2019ء تک چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کے لیے الٹی میٹم دیا تھا، مگر اب تک مطالبات جوں کے توں ہیں ۔ اس کے خلاف ایپکا 2 مئی کو اپنے مطالبات کے حق میں ملک گیر احتجاج اور اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے ڈے اینڈ نائٹ دھرنا ہوگا ۔
ریڈورکرزفرنٹ بلوچستان کے محنت کش طبقے سمیت ملک بھر کے محنت کشوں کے تمام مطالبات کی نہ صرف حمایت کرتا ہے بلکہ اْن مطالبات کے جدوجہد کے لیے مزدور طبقے سے دو قدم آگے کھڑا ہوگا ۔ اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت پاکستان میں شدید معاشی ابتری ہے جس کی وجہ سے محنت کش طبقہ استحصال کا مرکز بنا ہوا ہے، مگر مزدور ڈے یعنی یکم مئی 2019 کے لیے ہم جو ملک گیر عام ہڑتال کا سیاسی پیغام دے رہے ہیں ، یہ محض ایک خواب نہیں بلکہ مزدور طبقے کے سیاست میں آگے بڑھنے کا واحد رستہ ہے ۔ اور ملک گیر عام ہڑتال ہی محنت کش طبقے کو منظم کرسکتی ہے ۔ لہٰذا موجودہ صورتحال کے تناظر میں محنت کش طبقے کی نجات کا راستہ صرف جدوجہد ہی میں مضمر ہے ۔