|رپورٹ: مرکزی بیورو، پروگریسو یوتھ الائنس|
آج مورخہ 30 اکتوبر کو پروگریسو یوتھ الائنس کی مرکزی بیورو کی آن لائن میٹنگ کا انعقاد ہوا۔ میٹنگ کا ایجنڈا پی وائی اے کی کابینہ کو تحلیل کر کے نئی آرگنائزنگ باڈی کی تشکیل کرنا اور ملک بھر کے طلبہ اور نوجوانوں کی سیاسی تربیت کرتے ہوئے انہیں منظم کرنے کے لیے مستقبل کی حکمت عملی تیار کرنا تھا۔ کورونا وبا کے باعث فوری طور پر پی وائی اے کا مرکزی کنونشن نہ ہو پانے کی وجہ سے سابقہ کابینہ کو اس آن لائن میٹنگ میں ہی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
پوری دنیا کے حکمران طبقے کی طرح پاکستان کا حکمران طبقہ بھی معاشی بحران کا بوجھ یہاں کے طلبہ، مزدوروں اور کسانوں پر ڈال رہا ہے۔ لاک ڈاؤن کے عرصے میں طلبہ سے زبردستی فیسیں بٹوری گئیں اور ریاست کی جانب سے طلبہ کی سہولت کے لیے کوئی پالیسی سامنے نہیں آئی۔ اسی طرح مظلوم قومیتوں اور سماج کی مظلوم پرتوں پر بھی جبر میں شدید اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ بالخصوص تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسگی اور حتیٰ کہ ریپ کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ بیروزگاری ایک خوفناک وبا کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ طلبہ اور نوجوانوں میں اس تمام جبر و نا انصافی کے خلاف آج شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ ایسے ماحول میں پی وائی اے کی نو منتخب کابینہ نے 19 دسمبر 2020 کو ”نیشنل ڈے آف ایکشن“ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 19 دسمبر کو پاکستان کے تقریباً تمام چھوٹے بڑے شہروں میں مہنگی تعلیم، طلبہ یونین پر پابندی، صنفی جبر، ہوشربا بیروزگاری، طلبہ ہراسمنٹ اور ریاستی جبر کے خلاف طلبہ اور نوجوان احتجاجی ریلیاں نکالیں گے۔
پروگریسو یوتھ الائنس پچھلے کئی سالوں سے طلبہ یونین کی بحالی، مفت تعلیم اور جنسی ہراسگی کے خاتمے کے نعروں پر طلبہ کو منظم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جس وقت طلبہ کے اندر تحرک ابتدائی مراحل میں تھا اور نام نہاد ”دانشور اور لیڈران“ جمود کی مالا جپ رہے تھے اس وقت پروگریسو یوتھ الائنس نے یہ تناظر پیش کیا تھا کہ مستقبل میں طلبہ تحریکیں ملک گیر سطح پر اپنا اظہار کریں گی اور ان میں طلبہ کی تعداد بڑھتی چلی جائے گی۔ اسی طرح یہ بھی واضح کیا تھا کہ اس نظام کے اندر مسائل حل ہونے کی بجائے بڑھتے چلے جائیں گے اور حکمرانوں کے عوام پر حملوں میں اضافہ ہو گا۔ اسی تناظر کی روشنی میں پروگریسو یوتھ الائنس نے اپنی عملی جدوجہد کا آغاز کیا تھا اور 2015ء میں ملک گیر کمپئین کے بعد لاہور میں اپنا بھرپور تاسیسی کنونشن منعقد کیا تھا، جس میں ملک بھر سے سینکڑوں طلبہ نے انقلابی جوش و جذبے سے شرکت کی تھی۔ اس کے بعد سے پروگریسو یوتھ الائنس کی طلبہ مسائل کے حل کے لیے سرگرمیوں کا سلسلہ باقاعدگی سے جاری ہے اور مرکزی کنونشن سے لے کر سٹی کنونشنز تک ہر سال منظم کیے جا رہے ہیں۔ آج نصف دہائی گزرنے کے بعد ہمارا تناظر گلگت بلتستان سے لے کر کراچی کی سڑکوں پر غم و غصے سے بھرپور نوجوانوں کے پر جوش نعروں میں اپنا اظہار کر رہا ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ تو ابھی آغاز کا بھی آغاز ہے۔ یہاں کا حکمران طبقہ اپنی طلبہ و مزدور دشمن پالیسیوں کو نا صرف جاری رکھے گا بلکہ انہیں مزید شدید کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی ہمارا ہمیشہ سے مؤقف رہا ہے کہ اس تمام تر غم و غصے کو ایک درست سمت کی ضرورت ہے جس کے لیے طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر منظم ہونے کی ضرورت ہے۔ ایسا پلیٹ فارم جس کے گرد منظم ہو کر طلبہ اپنے حقوق کی جدوجہد کر سکیں۔ اگر طلبہ کو درست سمت نہ ملی تو بصورتِ دیگر آج طلبہ کے اندر پائے جانے والا غم و غصہ کے زائل ہونے کا خدشہ ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس ہی ایسا واحد پلیٹ فارم ہے جو طلبہ کو ناصرف ملک گیر سطح پر منظم کر رہا ہے بلکہ مؤثر جدوجہد کی طرف بڑھنے میں مدد کے لیے سائنسی نظریات بھی فراہم کر رہا ہے۔ موجودہ عہد میں سوشلزم کا سائنسی نظریہ ہی وہ واحد ہتھیار ہے جو طلبہ، مزدوروں، کسانوں اور سماج کی دیگر مظلوم پرتوں کی فتح کی تقدیر میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس اس حوالے سے مرکزی سطح سے لے کر مختلف شہروں اور دیہاتوں کی سطح تک طلبہ کی میٹینگز، سٹڈی سرکلز، مارکسی سکول اور تربیتی نشستیں بھی منظم کر رہا ہے۔
ماضی کے چند سالوں کا اگر جائزہ لیا جائے تو ہمیں نظر آتا ہے کہ شائد ہی پاکستان میں کوئی ایسا تعلیمی اداراہ ہو جہاں پہ طلبہ کی مزاحمت نظر نہ آئی ہو۔ ہر ادارے میں طلبہ اپنے حقوق کے لیے لڑتے رہے ہیں جن میں انہیں چند ایک کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں۔ لیکن اب چند ایک کامیابیوں سے کام نہیں چلے گا، اب وقت آ گیا ہے کہ تمام تر لسانی، قومی، مذہبی، صنفی یا کسی بھی قسم کی تفریق سے بالاتر ہو کر طلبہ ایک مشترک جدوجہد کی طرف بڑھیں تاکہ طلبہ طاقت کا بھرپور مظاہرہ ہو اور طلبہ کے مطالبات منوائے جا سکیں۔
پی وائی اے کی نو منتخب آرگنائزنگ باڈی کا اگلا اجلاس 2 نومبر 2020 بروز سوموار ہو گا۔
نوجوان ساتھیو! آگے بڑھو اور ان لٹیروں سے اپنا حق چھین لو!
پروگریسو یوتھ الائنس کے ساتھ اس جدوجہد میں شامل ہوں!