|رپورٹ: ریڈورکرزفرنٹ، کوئٹہ|
پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے ملازمین گزشتہ ایک مہینے سے اپنے محکمے کے اندر بھوک ہڑتالی کیمپ پر بیٹھے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ متعلقہ ڈیپارٹمنٹ میں محنت کشوں کا احتجاج بھی چل رہا ہے۔ متعلقہ محکمے کے محنت کشوں کے احتجاج کا ایک طویل سلسلہ چل رہا ہے مگر نااہل صوبائی حکومت اور بیوروکریسی محنت کشوں کے حقوق کے آگے روڑے اٹکا رہی ہے۔ اس ساری صورتحال کے مدِنظر پی ڈبلیوڈی ایمپلائز یونین کے محنت کشوں نے مزدور دشمن صوبائی حکومت اور بیوروکریسی کیخلاف اپنا لائحہ عمل طے کرتے ہوئے 5 اکتوبر کو کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں احتجاجی ریلیوں اور مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔ ہم ریڈورکرز فرنٹ کی طرف سے مذکورہ محنت کشوں کے مطالبات اور احتجاجی تحریک کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے جائز اور بنیادی مطالبات کو فی الفور پورا کیا جائے۔
پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے مطالبات درج ذیل ہیں:
1۔ فوت شُدہ ملازمین اور ریٹائرڈ ملازمین کی خالی آسامیوں پر بھرتی سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے تک روکی جائے۔
2۔ پروموشنز کے سینکڑوں کیسز چیف انجینئر آفس میں مدتوں سے پڑے ہیں جن پر اب تک کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے، ان پر فوری عمل درآمد کیا جائے۔
3۔ پروموشنز کے لیے بنائی گئی کمیٹی کی گزشتہ دو سالوں میں ایک بھی میٹنگ نہیں ہوئی جو کہ محنت کشوں کی حق تلفی کے برابر ہے۔
4۔ سی اینڈ ڈبلیو کے ایک ہزار ملازمین کی تنخواہیں بند ہیں، جس پر حکام بالا یہ بہانہ پیش کرتے ہیں کہ فنڈ کی کمی اور ملازمین زیادہ ہیں، جبکہ دوسری طرف وہ نئی بھرتیاں کر رہے ہیں۔ ان ملازمین کی تنخواہیں بقایا جات کے ساتھ فوری ادا کی جائیں۔
5۔ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے 25ہزار ملازمین سے بینوولینٹ فنڈ کی کٹوتی ہوتی ہے جو کہ اربوں روپے سالانہ بنتا ہے، جبکہ حج کوٹہ میں صرف ایک یا دو ملازمین کا نام نکل آتا ہے، جوکہ دوسرے شعبوں کی نسبت بہت کم ہے۔
6۔ گریڈ5سے گریڈ 11 تک کے ملازمین کو دیگر صوبوں کی طرح اپ گریڈ کیا جائے۔
7۔ گینگوں میں ملازمین کو اور بلڈنگ کے ملازمین کو ان کے کام کی نوعیت کے مطابق اوزار فراہم کیے جائے۔
8۔ سی اینڈ ڈبلیوکے مین گیٹ پر سیکیورٹی فراہم کی جائے۔