|رپورٹ: ریڈورکرزفرنٹ، بلوچستان|
پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے محنت کشوں کا علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ آج 74ویں روز میں داخل ہو چکا ہے۔ اس دوران مذکورہ محنت کشوں نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے ان تین مہینوں کے عرصے میں کئی احتجاجی مظاہرے، ریلیاں اور جلسے کیے۔ مگر نااہل حکمرانوں کی نااہلی روزبروز عیاں ہوتی جارہی ہے اور انہوں نے آج تک احتجاجی محنت کشوں کے مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔
اس صورتحال میں پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے محنت کشوں نے مورخہ 5 دسمبر بروزِ منگل کو صوبے بھر میں احتجاجی مظاہروں اور ہڑتال کی کال دی ہے جس میں فی الحال صرف پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین شامل ہے۔ تاہم ریڈورکرزفرنٹ پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کیساتھ اس احتجاج اور ہڑتال میں نہ صرف یہ کہ شانہ بشانہ کھڑا ہے بلکہ اس احتجاج کو اپنا احتجاج سمجھتے ہوئے صوبہ اور ملک بھر کے محنت کشوں سے پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے اس احتجاج و ہڑتال کی سیاسی و اخلاقی حمایت کی پرزور الفاظ میں اپیل کرتا ہے تاکہ’ ایک کا زخم سب کا زخم‘ کا عملی طور پر اظہار ہو۔ علاوہ ازیں جمعرات کے دن ریڈورکرزفرنٹ کے ایک خصوصی وفد نے کیمپ جاکر احتجاجی محنت کشوں کیساتھ اظہارِ یکجہتی کی اور ان کے ساتھ ملکر جدوجہد کرنے کا عہد کیا۔
اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان لیبر فیڈریشن نے پی ڈبلیو ڈی کے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے 7دسمبر کو صوبے بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان بھی کیا ہے۔ اس سے قبل بلوچستان لیبر فیڈریشن نے گذشتہ منگل کے دن پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ مظاہرے میں شریک بلوچستان لیبر فیڈریشن کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں کے ساتھ ساتھ فیڈریشن کی مرکزی قیادت اور پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے قاسم کاکڑ اور دیگر محنت کش ساتھیوں نے بھرپور شرکت کی۔ مظاہرین بلوچستان لیبر فیڈریشن کے ذیلی دفتر سے نکل کر پریس کلب تک ایک ریلی کی شکل میں پہنچے۔ پریس کلب کے سامنے یہ احتجاجی ریلی ایک جلسے میں تبدیل ہوا جس سے مقررین جن میں بلوچستان لیبر فیڈریشن کی مرکزی قیادت کے علاوہ پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے صوبائی صدر قاسم کاکڑ نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے محنت کش پچھلے تین مہینوں سے برسرِ احتجاج ہیں اور صوبائی حکومت کی مجرمانہ خاموشی پر سوالیہ نشان روز بروز واضح ہوتا جا رہا ہے کہ آخر ان مزدوروں کے ایسے کونسے مطالبات ہیں جس کی وجہ سے حکمران اتنے ڈرے ہوئے ہیں کہ ان کے مطالبات کو تسلیم کرنا تو کجا ان کے مطالبات کو سننے کے لیے بھی تیار نہیں۔ مقررین نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ کہ ہم پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے ان تمام مطالبات کی غیرمشروط حمایت کرتے ہیں اور پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے محنت کشوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ اس کے بعد بلوچستان لیبر فیڈریشن کا یہ احتجاجی جلسہ ایک بار پھر احتجاجی ریلی کی شکل میں تبدیل ہوکر مختلف شاہراؤں سے ہوتے ہوئے پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے احتجاجی کیمپ کے جلسہ گاہ پہنچ کر ایک بار پھر جلسے میں تبدیل ہوا۔ کیمپ میں بیٹھے ہوئے محنت کشوں کے ساتھ اظہارِیکجہتی کا اظہار کیا اور ان کے ساتھ قدم بقدم لڑنے کا عہد کیا۔
ریڈورکزفرنٹ، پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے تمام مطالبات کی حمایت کرتا ہے مگر ساتھ ہی ساتھ صوبے کے دیگر محنت کشوں سے یہ پرزور اپیل کرتا ہے کہ وہ طبقاتی بنیادوں پر آپسی جڑت بنائے تاکہ حکمران طبقات کے ایوانوں کو لرزا سکیں۔ کیونکہ اس سے پہلے بلوچستان کے محنت کش طبقات بار بار اپنے مطالبات کے حق میں نکلے ہیں مگر طبقاتی جڑت نہ ہونے کی وجہ سے وہ احتجاجی تحریکیں مکمل کامیاب نہیں ہو سکیں۔ ساتھ ہی ساتھ ملک بھر کے محنت کشوں کیساتھ اپنی جڑت بنانے میں کوئی دیر نہ کریں۔