|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
گزشتہ دنوں خاران میں مزدوروں کی دہشت گردانہ ہلاکتوں اور مارواڑ میں کول مائنز کے اندر کام کرنے والے محنت کشوں کی ہلاکتوں کے خلاف پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے تھے اور حکومت اور حکمرانوں کے خلاف شدید نعرے بازی کر رہے تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے اندر مزدوروں کی زندگیاں اجیرن ہوچکی ہیں۔ ایک طرف سے ان کا معاشی قتل عام کیا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف سے ان کا قتل عام بھی ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے اندر نا اہل حکمران صرف اور صرف اپنی تجوریاں بھرنے میں مصروف ہیں اور اس کے علاوہ ان کا کوئی دوسرا کام نہیں ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خاران کے اندر دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہونے والے مزدوروں کے اہل خانہ کو فی الفور معاوضہ ادا کیا جائے۔ اور بلوچستان کے اندر کام کرتے ہوئے مزدوروں کی جانوں کی حفاظت یقینی بنایا جائے۔ جبکہ مارواڑ کے اندر کوئلے کی کانوں میں ہلاک ہونے والے محنت کشوں کا ایف آئی آر ٹھیکیداروں، حکمرانوں اور مائنز ڈپارٹمنٹ کے خلاف درج کیا جائے کیونکہ یہ آئے دن کا معمول بن چکا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے مطالبہ کیا کے مائنز کے اندر کام کرنے والے مزدوروں کو سیفٹی آلات فراہم کیا جائے اور ٹھیکیداری نظام کا فی الفور خاتمہ کیا جائے۔ آخر میں انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کہ کوئلے کے کانوں کے اندر شہید ہونے والے مزدوروں کے لواحقین کی فی الفور مالی معاونت کیا جائے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو پاکستان ورکرز کنفیڈریشن پوری ملک کے اندر احتجاج کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔
ہم ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے محنت کشوں کے ان تمام مطالبات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور حکمرانوں سے پرزور الفاظ میں مطالبہ کرتے ہیں کہ محنت کشوں کے تمام مطالبات کو فی الفور تسلیم کیا جائے۔ اور بلوچستان کے اندر دوسرے صوبوں سے آئے ہوئے مزدوروں کی جانوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔