رپورٹ:| RWF لاہور|
کل مورخہ 6 جون 2016ء کو اساتذہ کا پنجاب اسمبلی کے سامنے چیئرنگ کراس پر پنجاب بھر میں سرکاری سکولوں کی نجکاری کے خلاف احتجاجی دھرنا چار دن بعد ہمیشہ کی طرح جھوٹے حکومتی وعدوں پر ختم کر دیا گیا۔ دھرنے کی قیادت پنجاب ٹیچرز یونین(PTU) کے ایک دھڑے کے رہنما اللہ بخش قیصر کر رہے تھے جبکہ دیگر رہنماؤں میں غلام مصطفی ریاض اور ملک عبدلطیف، بہاولپور ٹیچرز ایسو سی ایشن کے انیس بھیٹ اور چودھری نظیر احمد گوندل، MCL کی یونائیٹڈ ٹیچرز یونین کے محمد اشفاق نسیم، AAAPکے صوفی رمضان انقلابی اور SEC کے احمد گجر کی حمایت اور سپورٹ ساتھ شامل تھی۔ پچھتر اساتذہ پر مشتمل مذاکراتی ٹیم سے محکمہ تعلیم کے ڈپٹی سیکرٹری ملک ریاض گورایہ اور مشتاق احمد سیال سے اللہ بخش قیصر کی قیادت میں ملاقات ہوئی۔ چار دن کی تپتی دھوپ میں اساتذہ کے قابلِ تحسین ہمت و حوصلے کے باوجود ڈپٹی سیکرٹریوں نے مذاکرات کے بعد دھرنے پر پہنچ کر یہ روکھا عذر پیش کیاکہ سیکرٹری تعلیم کسی کورس پر گئے ہوئے ہیں، حتمی مذاکرات عید کے بعد ان کے واپس آنے پر کئے جائیں گے لہذا احتجاجی دھرنا ختم کیا جائے۔
اب تک PTU کے مختلف دھڑوں کے مئی اور جون میں دو احتجاجی دھرنے ہو چکے ہیں۔ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آپسی اتحاد، درست لائحہ عمل اور حکومتی چالبازیوں کو سمجھے بغیر کامیابی حاصل کرنا ناممکن ہے۔ تمام اداروں کی نجکاری حکومتی فیصلوں کے تحت ہو رہی ہے جو کہ IMF کا دیا گیا نسخہ ہے جس پر عمل درآمد کئے بغیر حکومت نئے قرضے وصول نہیں کرسکتی جبکہ سیکرٹری اور ڈپٹی سیکرٹری کی کوئی حیثیت نہیں کہ وہ حکومتی فیصلوں پر اثر انداز ہو سکیں۔ اساتذہ نے اپنے جذبات، ہمت اور ولولے سے جہاں اپنی اولولعزمی کو منوایا ہے وہیں پر اندرونی کمزوریوں اور حکومتی دھوکہ بازی کو بھی تجربات کی روشنی میں سمجھا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام آپسی اختلافات کو ختم کر کے ان تما م اداروں کو ساتھ ملایا جائے جو اس وقت نجکاری کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں تاکہ محنت کشوں کا ایک اکٹھ بناتے ہوئے نجکاری کی پالیسی، وزارت اور کمیشن کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کیا جاسکے۔