کرونا وبا نے دنیا کی مضبوط ترین معیشتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور سرمایہ داری نظام کے تضادات کو عوام کے سامنے ننگا کر کے رکھ دیا ہے۔ چین سے لے کر امریکہ اور یورپ تک ریاستیں اپنی بنیادوں سے ہل کر رہ گئی ہیں اور دنیا بھر کے محنت کش، جہاں وبا سے پہلے بد ترین زندگی گزار رہے تھے، وبا کے بعد ان کی زندگی ہر وقت موت کے دھانے پر کھڑی ہے۔ ایسے میں پاکستان جیسے معاشی طور پر پسماندہ سرمایہ دارانہ ملک کے مزدوروں اور محنت کشوں کے حالات زندگی ایک جہنم کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں طبی سہولیات عوام اور محنت کش طبقے کے لیے پہلے ہی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ لاک ڈاؤن کی صورتحال کے باوجود مختلف محکموں کے ملازمین سے پہلے کی طرح بغیر کسی حفاظتی کٹس کے گدھوں کی طرح کام لیا جا رہا ہے جیسا کہ محکمہ انہار، محکم مواصلات وتعمیرات، لوکل گورنمنٹ، واسا، محکمہ مال وغیرہ۔
محکمہ انہار پنجاب کی ہی مثال لی جائے تو لاکھوں ملازمین اس سے منسلک ہیں اور اس وقت فیلڈ میں بنا کسی حفاظتی سامان کے اپنی روزی روٹی کے لیے افسروں کے دباؤ میں آکر کام کرنے کو مجبور ہیں۔ کچھ ہی عرصہ میں خریف کا موسم شروع ہونے والا ہے اور نہروں کی بھل صفائی سے لے کر سیلاب جیسی آفتوں سے نمٹنے کے لیے ان ملازمین کو دشمن کے آگے دھکیل دیا جائے گا۔ محنت کش طبقہ جس کی حفاظت کی پہلے ہی حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں کہ غریب ہی مر رہا ہے اور یقینا اس وبا سے بھی غریب ہی مررہے ہیں جن کے پاس علاج تو در کنار ٹیسٹ کروانے کے پیسے یا میڈیکل انشورنس بھی نہیں ہے۔
میڈیکل الاؤنس جو کہ مشکل سے سات سو روپے بھی نہیں، وہ میڈیکل الاؤنس کے نام پر ایک فراڈ ہے۔ عام حالات کے اندر ایک ملازم کو علاج کروانے کے بعد جو چند ہزار حکومت دیتی ہے وہ لیتے لیتے مہینوں اور سالوں لگ جاتے ہیں۔ اور یہ لوگ اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے چکر ہیں ہسپتال کا رخ انتہائی حالات میں کرتے ہیں۔ اس کے برعکس حکمرانوں،بیوروکریٹوں اور افسروں کو جو مراعات حاصل ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔
محکمہ انہار کے اندر ہیڈورکس اور بیراجوں سے لے کر ایک موگا، جس کے ذریعے نہر سے زمینوں کو کھال کے راستے پانی دیا جاتا ہے، یہ سب بیلدار،گیج ریڈرز،ریگولیشن بیلدار،جمعدار، میٹ مستری وغیرہ کرتے ہیں، جس سے اس ملک کی زرعی معیشت چلتی ہے۔سب انجینئرز کے حالات بھی اس سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہیں اور انہی مالی مشکلات کے پیس نظر حا ل ہی میں ٹیکنیکل الاونس کے لیے کام چھوڑ ہڑتال سے لیکر لاہور میں دھرنا دے چکے ہیں جن میں اریگیشن، محکمہ مواصلات و تعمیرات، لوکل گورنمنٹ،پبلک ہیلتھ اور دیگر محکموں کے سب انجینئرز نے شمولیت کی۔ اور اب انہی سب انجینئرز کو بغیر حفاظتی سامان کے اپنے سٹاف سے کام لینے کے لیے کرونا کے آگے جھونکا جائے گا اور افسران بالا کے پریشر میں آکر یہ لوگ اپنی یا اپنے پیاروں سے جان کی بازی لگوا دیں گے اور کوئی ذمہ دار نہی ہوگا۔ لوکل گورنمنٹ، واسا، واپڈا، اور ریلوے کے ملازمین اس وقت عملی طور پر بغیر کسی سازوسامان حالت جنگ میں ہیں اور ہر روز کام کرنے اور کام سے لوٹنے کے بعد اپنے پیاروں کی جان کو خطرے میں ڈالے اور بے بس ہیں۔یہی حالات پولیس کے سپاہیوں، واسا کے ملازمین اور دیگر محکموں کے ملاز مین کے ہیں۔
کرونا وبا کے آتے ہی ماضی کے روایات کو دہراتے ہوئے حکمران طبقہ نے سب سے پہلا حملہ ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتیا ں کا اعلان کر کے کیا ہے،جب فرانس،اور برطانیہ جیسی ریاستیں اپنے ملازمین کو تنخواہیں گھر بیٹھے دینے کا وعدہ کر چکی ہیں۔ ٹائیگر فورس اور کرونا فنڈ جیسا لالی پاپ دینے کی کوشش کی جارہی ہے، جیسا ڈاکٹرز اور ہیلتھ ورکرز کو سلامیاں اور گارڈ آف آنر پیش کرکے کیا جارہا ہے کہ جیسے حکمران اس بات پر راضی ہو چکے ہیں کہ غریب مرتا ہے تو مرے،ان کو شہید قرار دو اور ثواب پاؤاور تمام کام کرنے والے محکموں کے ملازمین سے زبردستی کام لیا جارہا ہے جبکہ ان حکمرانوں نے خود کے لیے اعلیٰ درجے کے قرنطینہ بنگلے بنائے ہوئے ہیں۔
ان حالات کے اندر سرکاری محکموں میں کام کرنے والے محنت کشوں کو اکٹھ کرتے ہوئے اپنے لیے مندرجہ ذیل مطالبات منوانے ہونگے تب ہی ان کی بقا ممکن ہے، وگرنہ اموات کا یہ ایک سلسلہ شروع ہو جائے گا اور بغیر کسی ٹیسٹ کے ہزاروں لاکھوں محنت کش منوں مٹی تلے دفن ہوجائینگے اور حکمران طبقہ اور ان کے طفیلیے افسر اور بیوروکریٹوں کا رتی بھر بھی فرق نہیں پڑے گا
مطالبات:
1۔ تمام ملازمین کو فوری طور پر بلا کسی تفریق حفاظتی کٹس مہیا کی جائیں۔
2۔ گریڈ 1سے 17تک تنخواہوں میں کٹوتیوں کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
3۔ بنیادی تنخواہ کا سو گنا رسک الاونس فوری طور پر دیا جائے۔
4۔ کام کرنے والی جگہوں، دفاتر میں جراشیم کش سپرے باقاعدگی سے کروایاجائے اور حفاظتی اقدامات کیے جائیں۔
5۔ میڈکل الاؤنس میں بنیادی تنخواہ کا سو گنا فوری طور پر اضافہ کیا جائے۔
محنت کش ساتھیو، ریڈ ورکرز فرنٹ اس جدوجہد میں آپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ اپنی جان کی حفاظت کے لیے اکھٹے ہوتے ہوئے ان حکمرانوں کو اور ساری دنیا کو بتا دو کہ یہ سب سرکار تمہاری محنت سے چلتی ہے نہ کہ کسی منسٹر، سیکرٹری، چیف انجینئر یا ایکسین کے حکم سے۔ آپ سے زبردستی کام لینے کے لیے حکمرانوں اور افسر شاہی کے پاس طرح طرح کے حیلے بہانے ہیں جیسے ٹرانسفر،تنخواہ کا روک دینا،جبری برطرفیاں اور آپ کے پاس ان سب کا جواب اکھٹے ہوتے ہوئے اپنے مطالبات کے لیے ایک منظم ہڑتال ہی کافی ہے۔