|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|
پنجاب ایسوسی ایشن آف گورنمنٹ انجینئرز، جس کو پنجاب کے تمام سرکاری انجینئرز جن میں محکمہ آبپاشی، مواصلات و تعمیرات، لوکل گورنمنٹ، پبلک ہیلتھ، ٹیوٹا اور دیگر اتھارٹیز کے انجینئرز کی نمائندگی حاصل ہے، کا ٹیکنیکل الاؤنس کیلئے ایریگیشن سیکرٹریٹ میں احتجاجی دھرنا 9 اپریل سے جاری ہے۔
پنجاب بھر کے تمام سرکاری انجینئرز بنیادی تنخواہ کا ڈیڑھ گنا ٹیکنیکل الاؤنس کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اس سے پہلے انجینئرز نے 19 دسمبر 2018 ءکو فرانس کے مظاہرین کی طرز پر پیلی واسکٹ پہن کر مال روڈ پر ایک احتجاجی ریلی نکالی تھی اورچئیرنگ کراس پر دھرنا دیا تھا،جس میں حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بعد پنجاب حکومت نے یہ وعدہ کیا تھا کہ مارچ 2019 ءتک ٹیکنیکل الاؤنس تنخواہ میں شامل کر دیا جائے گا۔ لیکن وہ وعدہ ہی کیا جو ایفاء ہوجائے اور وہ بھی کسی حکومت کا وعدہ۔
جب حکومت اپنا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہی تو PAGE نے ایریگیشن سیکریٹیریٹ میں 9 اپریل 2019 ءکو احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کیا اور ساتھ یہ بھی اعلان کیا کہ اس بار کسی قسم کی طفل تسلیوں کی بجائے دھرنا ٹیکنیکل الاؤنس کے نوٹیفیکیشن تک جاری رہے گا۔
11 اپریل کو دھرنا کے شرکاء نے ایک ریلی کی شکل میں سول سیکریٹیریٹ جانے اور وہاں علامتی دھرنا دینے کا فیصلہ کیا۔ا س دوران راستہ بند ہونے پر انجینئرز اور کچھ وکلاء میں تلخ کلامی ہوئی، اس معمولی تلخ کلامی کو ریاستی اداروں کی جانب سے فوری طور پر استعمال کیا گیا اور وکلاء کو اشتعال دلاتے ہوئے انجینئرز پر حملہ کروا دیا گیا،تا کہ دھرنا منتشر کیا جاسکے۔ اس سے ایک دن پہلے بھی جب انجینئرز ایریگیشن سیکریٹیریٹ کی حدود میں سیکریٹیریٹ کا مرکزی دروازہ بند کیے بیٹھے تھے تو پولیس نے انتظامیہ کی بی ٹیم کے ساتھ مل کر انجینئرز پر حملہ کروایا تھا۔
تمام احتجاجی انجینئرز کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اس وقت یہ ریاست ملازمین کی کسی بھی پرت کی اپنے معاشی مطالبات کے گرد بننے والی تحریک کو مکمل طور پر کچلنے کا ارادہ رکھتی ہے ،لیکن دوسری طرف یہ ریاست اپنے معاشی اور سیاسی بحرانات کے بوجھ سے اتنی کمزور بھی ہو چکی ہے کے کسی بھی تحریک پر براہ راست جبر کا سہارا لینے سے خوفزدہ ہے، اس لیے ان تحریکوں پر اپنے بغیر وردی پالے ہوئے کتے چھوڑے جاتے ہیں۔ لیکن یہ حملے انجینئرز کو ان کے مطالبے سے دستبردار نہ کروا سکے اور دھرنا آج مورخہ 17 اپریل 2019 ءتک بھی ایریگیشن سیکریٹیریٹ میں جاری ہے۔ دھرنے کے شرکاء میں اکثریت نوجوان انجینئرز کی ہے جو سرکاری محکموں کی ماضی کی فرسودہ رسم و رواجوں سے نفرت کرتے ہیں، عزت کی روزی کمانا چاہتے ہیں۔
لیکن کوئی بھی تحریک کسی نظریے کے بغیر ایک خاص حد سے آگے نہیں بڑھ سکتی۔انجینئرز کو اس وقت یہ بات سمجھنی ہوگی کہ اب مزاحمت کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے اور بجائے بوڑھے کرپٹ چیف انجینئرز پر انحصار کرنے کے انھیں محکمہ کی دوسری پرتیں جیسے سب انجینئرز اور ڈرافٹسمین سے اتحاد بنانا ہوگا اور ایک بڑی طاقت کے ساتھ حکومت کو جواب دینا ہوگا،ایسے وقت میں قیادت کا کسی بھی قسم کا تذبذب غداری کے مترادف ہوگا۔ ساتھ ہی ساتھ اس ریاستی غنڈہ گردی کے خلاف دیگر اداروں جیسے ینگ ڈاکٹرز، پروفیسرز اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن ، ٹیچرز اور دیگر سے جڑت اور یکجہتی حاصل کرنے کی جانب بڑھنا چاہیے۔ اپنے مطالبات منوانے اور ریاستی غنڈہ گردی کا مقابلہ کرنے کا واحد رستہ ملازمین کی آپسی جڑت ہے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ انجینئرز کے ٹیکنیکل الاؤنس کے مطالبے کی مکمل حمایت کرتا ہے ،اور انجینئرز کی اس جدوجہد کا پیغام محنت کش طبقہ کی دوسری پرتوں تک لیجانے کا یقین دلاتا ہے۔