|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کشمیر|
13 جولائی 2023ء کو راولاکوٹ میں آزاد کشمیر کے سرکاری ملازمین کی نمائندہ تنظیموں کے اکٹھ پر مبنی پبلک سیکٹر ایمپلائز فیڈریشن کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے ایجنڈے میں وفاق اور دیگر صوبوں کی طرز پر تنخواہوں اور پنشنز میں اضافہ، ملازمین رجسٹریشن ایکٹ 2016ء اورصدارتی آرڈیننس 2023ء، جس کے تحت ملازمین تنظیموں پر پابندی اور حق احتجاج سے محروم کر دیا گیا ہے، کے خاتمے سمیت دیگر امور زیر بحث لائے گئے۔
اجلاس میں ٹیچرز ایسوسی ایشن آزاد کشمیر کے مطالبات کی مکمل حمایت کی گئی اور ریاست کی طرف سے اساتذہ کی دوران احتجاج گرفتاریوں کی بھرپور مذمت کی گئی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئی ایم ایف کی ایما پر ملازمین دشمن پالیسیوں کو ترک کرتے ہوئے ایک لاکھ ملازمین کے مسائل حل نہیں کئے جاتے تو ملازمین ریاست گیراحتجاج کریں گے۔ دریں اثناء 25 سے زائد ملازمین تنظیموں، ایسوسی ایشنز اور فیڈریشنز کے اتحاد پر مشتمل آل ایمپلائز کنفیڈریشن بھی قائم کی گئی جس کے آئندہ اجلاس میں آرڈیننس کے خاتمے، تنخواہوں میں 35 فیصد اضافے، الاؤنسز میں تفاوت کے خاتمے اور یکساں ورکنگ ڈیز اور دیگر مطالبات کو لے کر تحریک منظم کرنے کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔
ریڈ ورکرز فرنٹ محنت کشوں کے اتحاد اور کنفیڈریشن کے قیام کو مزدور تحریک میں ایک شاندار پیش رفت کے طور پر دیکھتا ہے۔ ریاست کی جانب سے ملازمین پر معاشی حملوں اورحق احتجاج اور تنظیم سازی جیسے جمہوری حقوق پر حملوں کا جواب ملازمین اتحاد اورمنظم جدوجہد سے ہی دیا جا سکتا ہے۔ کسی ایک ادارے کے ملازمین خواہ وہ تعداد میں جتنے بھی زیادہ کیوں نہ ہوں ثمر آور جدوجہد نہیں کر سکتے۔ اساتذہ کی حالیہ تحریک، جس میں سینکڑوں اساتذہ خاص کرخواتین ٹیچرز کی مثالی جدوجہد بھی ہڑتال کے حتمی مطالبات پورے نہیں کرا سکی۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت مہنگائی کے تناسب سے محنت کشوں کی تنخواؤں میں 200 فیصداضافہ کرے۔ ایکٹ 16 اورصدارتی آرڈیننس23 فی الفورواپس لیا جائے اور مزدور دشمنی پر مبنی قانون سازی بند کی جائے۔ تمام ایڈہاک اورکنٹریکٹ ملازمین کو مستقل روز گار دیا جائے۔