|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ|
نقیب اللہ محسود کے بہیمانہ قتل کے بعد سے شروع ہونے والی پشتون تحفظ تحریک نے مورخہ 20مارچ بروز منگل کے دن ،بوقت 4بجے شام کراچی پریس کلب پراحتجاجی مظاہرہ کیا،جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ آج کے مظاہرے کا مقصد نقیب اللہ قتل کے بعد پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں کی غیرقانونی گرفتاریوں کی مذمت کرناہے۔ قلعہ سیف اللہ، ژوب، کوئٹہ اور دیگر جگہوں پر PTM کے مظاہروں اور جلسوں کو ناکام بنانے کے لیے پشتون تحفظ موومنٹ کے درجنوں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے جو کہ سراسر غیر قانونی عمل ہے، اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے ایک رہنماء شجاع کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار کی اب تک گرفتاری نہیں کی گئی ،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ راؤ انوار کوریاستی اور حکومتی سطح پر تحفظ مل رہا ہے۔ اس موقع پر عالم زیب مقصود اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے پشتون تحفظ تحریک کے مطالبات مظاہرین کے سامنے پیش کیے، جن میں راؤ انوار اورواقعے میں ملوث دیگر حکام کی فوری گرفتاری ،KPKمیں بارودی سرنگوں کا فوری خاتمہ،KPK چیک پوسٹوں پر چیکنگ کے نام پر عوام کی تذلیل کا خاتمہ،KPK میں چادر اور چاردیواری کے تقدس کا احترام کرنا،KPK گورنمنٹ کی جانب سے پشاور میں دفعہ 144 کے نفاذ کا خاتمہ کرنے جیسے دیگر مطالبات شامل تھے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ان کے مطالبات جائز ہیں اور پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق ہیں،مگر ان مطالبات کے لیے پرامن احتجاج کرنے کی پاداش میں ہمارے ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا ہے جو کہ سراسر ظلم ہے۔ واضح رہے کہ نقیب اللہ محسود کے قتل کے بعد پشتون تحفظ موومنٹ نےKPK سے کوئٹہ تک احتجاجی جلسے جلوس اور مظاہروں کا انعقاد کیا ہے جس کے دوران ریاستی اداروں کی جانب سے بہت سی گرفتاریاں بھی کی گئیں ہیں۔کراچی پریس کلب میں ہونے والا احتجاج فوری طور پر ان گرفتاریوں کی مذمت کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ دریں اثناء مقررین نے کہا کہ وہ دوبارہ پشاور اور دیگر جگہوں پر جلسے کریں گے اور اسی سلسلے میں سب سے آخر میں کراچی میں بھی ایک بڑا عوامی جلسہ کیا جائے گا۔اس موقع پر پشتون تحفظ موومنٹ کراچی کی آرگنائزنگ کمیٹی کا بھی اعلان کیا گیا جس کے ارکان کی تعداد 46 ہے۔