|تحریر: IMTاسپین؛ ترجمہ: ولید خان|
10 نومبر 2019ء کو منعقد ہونے والے ہسپانوی انتخابات کا نتیجہ 28 اپریل کے انتخابات سے زیادہ سیاسی عدم استحکام کا باعث بن چکا ہے۔ اگرچہ ان انتخابات میں ایک مرتبہ پھر دائیں بازو کو شکست ہوئی لیکن سوشلسٹ پارٹی(PSOE) کی قیادت کا خیال غلط ثابت ہوا ہے کہ وہ پہلے سے زیادہ مضبوط پوزیشن بنا لیں گے اور UP قیادت کا لائحہ عمل۔۔سانچیز کو شکست اور نئے انتخابات کا انعقاد۔۔بھی غلط ثابت ہوا، جس کے نتیجے میں انہیں ووٹوں اور سیٹوں دونوں سے ہاتھ دھونا پڑے۔ سیاسی پولرائزیشن، جس میں کیٹالان قومی سوال کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، انتہائی دائیں بازو، کیٹالان حریت پسند پارٹیوں، باسک اور گیلیشئین قومی سوال کے استحکام میں اہم ثابت ہوا ہے۔
اعدادوشمار
انتخابات میں شمولیت کی شرح 69.9 فیصد تھی، یعنی اپریل میں ہونے والے انتخابات سے 20.07 لاکھ کم ووٹ کاسٹ ہوئے، جن میں شرح 75.6 فیصد تھی۔ بائیں بازو کو 1کروڑ 33 لاکھ ووٹ (43.14فیصد) پڑے اور دائیں بازو کو 1کروڑ 30 لاکھ (42.70 فیصد) ووٹ ملے۔ سوشلسٹ پارٹی (28 فیصد) نے تین نشستیں کھو کر 120سیٹیں حاصل کی، UP (12.84 فیصد) نے 42 سے کم ہو کر 35 نشستیں حاصل کی اور ماس پائس (2.3 فیصد) نے تین نشستیں حاصل کی۔(دائیں بازو میں) پیپلزپارٹی (20.6 فیصد) کی نشستیں 66 سے بڑھ کر 88 ہو گئیں، Vox (15.1 فیصد) کی نشستیں 24 سے بڑھ کر 52 ہو گئیں جبکہ سٹیزن پارٹی (6.7) کی نشستیں 57 سے کم ہو کر 10 رہ گئیں۔
قوم پرست اور انڈیپنڈنٹ لیفٹ (ERC، EH، BNG، CUP) کو مجموعی طور پر ڈیڑھ کروڑ ووٹ ملے۔ 28 اپریل کی طرح قوم پرست بائیں بازو نے پورے ملک میں مجموعی طور پر پورے بائیں بازو کی پوزیشن مستحکم کی۔ کیٹالان قومی آزادی تحریک کے ایک اضافے کے ساتھ ممبر پارلیمان کی تعداد 23 ہو چکی ہے۔ PNV کی سیٹیں 6 سے بڑھ کر 7، EH Bildu کی 4 سے 5 اور BNG کا کئی سالوں بعد ایک ممبر پارلیمنٹ میں جا پہنچا ہے۔
دائیں بازو کے نتائج
تمام شور شرابے کے باوجود Vox کے ووٹ UP اور ماس پائس (UP سے علیحدہ ہونے والی پارٹی) کے مجموعی ووٹوں سے کم ہیں۔ سب سے اہم مظہر تینوں پارٹیوں کے درمیان رائٹ ونگ ووٹ کا بٹوارہ ہے۔ PP اور Vox، سٹیزن پارٹی کو نگل گئے ہیں جس کی حمایت 6.7 فیصد رہ گئی ہے۔ سٹیزن پارٹی کے پچیس لاکھ ووٹوں میں سے Vox کو 9 لاکھ 63 ہزار ووٹ ملے، PP کو 6 لاکھ 63 ہزار ووٹ ملے اور 9 لاکھ ووٹروں نے انتخابات میں حصہ ہی نہیں لیا۔ Vox کے ووٹروں میں اضافہ امیر علاقوں میں پیٹی
بورژوازی کی وجہ سے ہوا یعنی قدامت پسند کاروباری، پبلک ملازمین، اساتذہ، ہنر مند اور غیر سیاسی پرتیں جو رجعتی ہسپانوی قوم پرستی کے زہر سے آلودہ ہیں۔ ان کی تعداد ان علاقوں میں خاص طور پر قابلِ ذکر ہے جن میں تارکینِ وطن اور سماجی بدحالی کی انتہا ہے۔
لیکن اپنی تمام تر کوششوں کے باوجودVox لیفٹ کی محنت کشوں کے علاقوں اور شہروں میں مرتکز روایتی بنیادوں کو نہیں ہلا سکی۔ اس کے برعکس، یہ پارٹی PP اور سٹیزن پارٹی کے متبادل کے طور پر ابھری ہے۔ یعنی رائٹ ونگ کی روایتی بنیادوں کا ایک حصہ ریڈیکلائز ہوا ہے۔
ایک مرتبہ پھر انتخابات میں حصہ لینے میں عدم دلچسپی اور کیٹالونیا میں عدالتی احکامات کے نتیجے میں بننے والی تحریک کیخلاف ابھرنے والی شدید ہسپانوی قوم پرستی کے باوجود تمام محنت کش علاقوں میں لیفٹ ونگ ووٹ مستحکم ہے۔ اس لئے اگرچہ رائٹ ونگ کے ووٹ میڈرڈ علاقے میں زیادہ ہیں لیکن لیفٹ نے شہر کے گردونواح کی تمام سرخ پٹی اور شہر کے محنت کش علاقوں میں مکمل فتح حاصل کی ہے۔ اور اسپین کے تمام بڑے شہروں اور محنت کش علاقوں کے بارے میں یہی کہا جا سکتا ہے۔ حتمی تجزیے میں طبقاتی یکجہتی اور ”No Pasaran“ (وہ یہاں سے نہیں گزر سکتے!) کی تاریخی یادداشت بھرپور موجود ہے۔
Vox کے رجعتی خیالات کو محض پیٹی بورژوازی کی پچھڑی، ہیجان انگیز اور عدم استحکام کا شکار پرتوں میں ہی پذیرائی مل سکتی ہے۔ جلد یا بدیر محنت کش علاقوں اور نوجوانوں کی وسیع پرتوں میں انہیں سرگرم مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گااور ان کی سرگرمیوں کے نتیجے میں لیفٹ کی طرف مزید ریڈیکلائزیشن ہو گی جس کا سب سے زیادہ خوف حکمران طبقے کو ہے۔
PSOE-UP اتحاد
منگل کے دن 12 نومبر کو PSOE اور UP کے قائدین پیڈرو سانچیز اور پابلو اگلیسیاس نے ایک مخلوط حکومت بنانے کا غیر متوقع اعلان کیا۔ اس فیصلے پر سب حیران ہو گئے ہیں کیونکہ اتوار اور پیر کے دن دونوں کے درمیان اس حوالے سے کوئی رابطہ کاری یا مذاکرات موجود نہیں تھے۔ بہرحال اگر یہ مخلوط حکومت حلف اٹھا لیتی ہے تو سیاسی صورتحال میں ایک نئے باب کا آغاز ہو جائے گا اور خاص طور پر ہسپانوی لیفٹ کے لئے دورس نتائج برآمد ہوں گے۔
اس اتحاد کی کسی کو اس وجہ سے توقع نہیں تھی کہ سانچیز اور سوشلسٹ قیادت پچھلے طویل عرصے سے ان امکانات کو شدت سے رد کرتی رہی ہے جو درحقیقت حکمران طبقے کی ترجمان پالیسی تھی۔ ہمیں حتمی حکومت بننے کا انتظار کرنا چاہیے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ سانچیز اس مخلوط حکومت میں دیگر اعتدال پسند عناصر جیسے ماس پائس اور سٹیزن پارٹی کی باقیات کو حکومت میں شامل کرے گا کہ نہیں۔ اس طرح سے UP کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے، اس کے اثرورسوخ کو کم کیا جا سکتا ہے تاکہ محنت کش طبقے کو مایوس کیا جا سکے اور کیٹالان مسئلے پرمتفقہ فیصلہ کیا جا سکے۔
ایک مرتبہ پھر نئے انتخابات کی کال دینے کے بجائے (اس کا نتیجہ اتھارٹی کا شدید بحران ہو گا) سانچیز کو بیرونی حمایت کے ساتھ کانگریس میں ایک کمزور اکثریت قبول کرنا پڑے گی۔ یہ واضح ہے کہ بورژوازی کے فیصلہ کن حصے UP کی حکومت میں شمولیت کے حوالے سے کچھ پریشان ہیں لیکن پھر ان کے پاس کوئی متبادل بھی موجود نہیں۔ ان کو امید ہے کہ سانچیز UP کے ”ریڈیکل“ احساسات کو کنٹرول میں رکھے گا اور پابلو اگلیسیاس نے جس اعتدال کا مظاہرہ کیا ہے وہ حکومت میں بھی جاری رہے گی۔
دیو ہیکل امیدیں
اس میں کوئی شک نہیں کہ اس اتحاد کے حوالے سے محنت کش طبقے اور دونوں پارٹیوں کے عام ممبران کی بے پناہ امیدیں وابستہ ہو گئی ہیں۔ اچھے روزگار اور سستی رہائش کے شدید سماجی مسائل اور محنت کشعلاقوں اور آبادیوں میں کروڑوں لوگوں کی حالت زا ر فوری حل کی طلبگار ہے۔ ساتھ ہی انتہائی دائیں بازو فرانکو است کا ابھار بھی سرگرم مقابلے پر مجبور کر رہا ہے۔ ہم امید و یاس کے ان جذبات کو خوب سمجھتے ہیں اور ان کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
لیکن اصل سوال یہ ہے کہ کیا یہ حکومت محنت کش خاندانوں کی امنگوں کو پورا کر پائے گی؟
PSOE-UP کے درمیان معاہدہ میں یہ واضح نہیں کہ کیا وہ محنت کشوں کے حقوق کا دفاع کریں گے، ان میں بہتری لائیں گے اور معیارِ زندگی کو بہتر کریں گے؟ اس میں PP کی حکومت میں کی گئی لیبر اصلاحات کے خاتمے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اس میں بحران کے آغاز سے عوامی صحت کے بجٹ اور گھروں میں مہیا کی جانے والی دیکھ بھال میں کٹوتیوں کے خاتمے اور فنڈ بحالی کا کوئی ذکر نہیں اور نہ ہی بتایا گیا ہے کہ کیا تین سال کی عمر تک کے بچوں کے لئے نرسری سکول مفت ہوں گے۔ رہائش کے حوالے سے انتہائی مبہم بات کی گئی ہے کہ ”رہائش کوئی مال نہیں بلکہ ایک حق ہے“۔ اس میں ”پبلک پینشن سسٹم کے استحکام اور اس کا مہنگائی کے تناسب سے ازسرِ نو جائزہ“ لینے کی بات کی گئی ہے۔ لیکن کیا اس کو قانونی تحفظ کے ذریعے ہمیشہ کے لئے ٹھیک کر دیا جائے جو پینشن تحریک اور خود UP کا مطالبہ ہے یا پھر اس کا ہر سال معاشی صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ازسرِ نو جائزہ لیا جائے گا جیسا کہ PSOE کا اب تک مؤقف رہا ہے؟ معاہدے کے مطابق ”عوامی اخراجات کا کنٹرول ایک مضبوط اور دیر پا فلاحی ریاست کے لئے لازم و ملزوم ہے“ اور ”یورپ میں اسپین کو مالی طور پر ذمہ دار ہونا پڑے گا“۔ ان الفاظ کو ہمیشہ کٹوتیوں کی پالیسیاں لاگو کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔
کیٹالان قومی سوال پر کہا گیا ہے کہ ”کیٹالونیا میں مذاکرات کی حوصلہ افزائی کی جائے گی تاکہ کسی شکل میں افہام و تفہیم اور سمجھوتے تک پہنچا جا سکے اور(یہ سب) ہمیشہ آئین کی حدود میں رہ کر ہو گا“۔1978ء کے آئین میں حقِ خود ارادیت کا کوئی وجود نہیں ہے۔ اپریل انتخابات کے بعد مذاکرات میں پابلو اگلیسیاس نے اعلان کیا تھا کہ وہ کیٹالونیا کے حوالے سے سانچیز کی پالیسی کی پیروی کرے گاجس کی اب تک بنیاد فرانکو اسٹ رائٹ ونگ کی ہسپانوی قوم پرستی اور آزادی تحریک پر عدالتی اور پولیس جبر رہی ہے۔
UP کا پروگرام
لیکنUP کے پروگرام کا کیا بنے گا؟ کیا اسے اگلے انتخابات تک بالائے طاق رکھ دیا جائے گا؟ اس حکومت کا حصہ بننے کا مطلب اس کے تمام فیصلوں اور اعمال میں برابر کی شراکت داری اور پارلیمنٹ میں اپنے ایجنڈے یا پروگرام کے پرچار سے اجتناب ہے۔ درحقیقت، معاہدے کی ابتدائی سطور میں لکھا ہوا ہے کہ ”نئی حکومت کے بنیادی اصول اتحاد، وفاداری اور حکومتی یکجہتی ہوں گے“۔ تو پھر کیا اب UP قائدین عوام کے سامنے PP لیبر اصلاحات کے خاتمے پر خاموش ہو جائیں گے اگر PSOE یہ قدم نہیں اٹھاتی؟ ہمیں اندیشہ ہے کہ UP قائدین ”مشترکہ پروگرام“ میں بندھے جائیں گے اور ان کی اپنی آواز اس پروگرام میں تحلیل ہو جائے گی۔
پھر ایک نیا معاشی بحران افق پر منڈلا رہا ہے جس کے انتہائی خوفناک اثرات مرتب ہوں گے اور اسپین کی حالت 2008ء کے مقابلے میں زیادہ خراب ہے۔ غالب امکانات ہیں کہ PSOE کی قیادت سرمائے کے مفادات کا تحفظ کرے گی اور فیصلہ کرے گی کہ بحران کی قیمت محنت کش طبقہ ہی چکائے گا یعنی پہلے سے کم سماجی سہولیات، نئی لیبر ردِ اصلاحات، پینشن اور سماجی فلاح میں کمی وغیرہ۔ PSOE-UP حکومت کو بڑے کاروباروں کے غلیظ عزائم کے لئے استعمال کیا جائے گا جس سے محنت کشوں میں حکومت کی ساکھ تیزی سے ختم ہو گی۔ اس غیرمقبولیت کا نشانہ UP بھی بنے گی جس طرح پچھلے بحران میں زاپاتیرو حکومت کے ساتھ ہوا تھا۔
رائٹ ونگ اور انتہائی رائٹ ونگ حزبِ اختلاف میں بیٹھ کر اس ساری صورتحال سے بہت خوش ہو گا کیونکہ اسے لیفٹ ونگ میں اس تباہ کاری کی نموداری کے ساتھ ”سماجی بحث مباحثے“ کا ڈرامہ رچانے کا موقع مل جائے گا۔ یہ ساری صورتحال شدید عدم استحکام اور حکومتی بحران کو جنم دے گی جس سے نئے انتخابات کا راستہ ہموار ہو گا اور ممکن ہے کہ 40 سالوں میں پہلی مرتبہ کمزور اور بدنام لیفٹ کی موجودگی میں شدید رجعتیت کو فتح نصیب ہو جائے۔ محنت کش طبقے کے لئے یہ صورتحال جہنم سے کم نہیں ہو گی۔
UP کے فرائض
موجودہ صورتحال میں UP قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سانچیز کو ایک خالی چیک دینے کے بجائے (یعنی پہلے سے کسی طے شدہ پروگرام کی عدم موجودگی میں حکومت میں شمولیت اختیار کرنا) عوامی طور پر سانچیز کو اپنے انتخابی پروگرام کے کلیدی مطالبات پیش کرے جیسے کم از کم تنخواہ 1200 یورو، بغیر اجرتی کٹوتی کے 34 گھنٹہ کام کا ہفتہ، زیادہ سے زیادہ چھ ماہ کا عارضی کنٹریکٹ اور ان مالکان کے خالی گھروں پر ریاستی قبضہ جن کی ملکیت میں 10 یا اس سے زیادہ گھر موجود ہیں، ہائی کورٹ اور ریاستی عدالتی اتھارٹیوں میں عام انتخابات (عدالتی جنرل کونسل، سپریم کورٹ۔ آئینی کورٹ وغیرہ) اور کیٹالونیا کے حقِ خودارادیت کی مکمل حمایت یا پھر آئین کے آرٹیکل 135 کا خاتمہ۔
ہمیں ہر صورت سانچیز کو اس کے حامیوں کے سامنے ننگا کرنا چاہیے تاکہ وہ بتائے کہ کیا وہ واقعی سنجیدہ سماجی مسائل حل کرنا چاہتا ہے یا پھر محض سطحی تبدیلیاں ہی کر رہا ہے جس میں UP اس کی بزدلانہ اور بددل پالیسیوں کے لئے ایک لیفٹ ونگ بیساکھی ہے؟ اگر ایسا ہے تو UP کے پاس کثیر مقدار میں بحث مباحثے کے لئے مواد اکٹھا ہو جائے گا جس کی بنیاد پر وہ اس مخلوط حکومت میں شمولیت سے انکار کر سکتی ہے۔
پس UPکو حزبِ اختلاف میں بیٹھتے ہوئے سانچیز حکومت کی مشروط حمایت کرنی چاہیے۔ حزبِ اختلاف میں UP سانچیز حکومت کے تمام ترقی پسندانی اقدامات کی حمایت کر سکتی ہے، رائٹ ونگ اور انتہائی رائٹ ونگ کی سب سے شدید نقاد ہو سکتی ہے، سانچیز کی مزدور مخالف رجعتی پالیسیوں کی مخالفت کر سکتی ہے اور کھل کر بغیر کسی تبدیلی کے اپنے پروگرام کا دفاع کر سکتی ہے۔ سب سے بڑھ کر انہیں سڑکوں اور چوراہوں پر محنت کشوں کو متحرک کرنا چاہیے تاکہ حکومت اور مالکان سے مطالبات منوائے جائیں۔
لیکن ہمیں اندیشہ ہے کہ UPسڑکوں کو چھوڑ کر حکومتی افسر شاہی کی طرف راغب ہو ہی ہے جہاں ان پر PSOE حکومت کی شراکت داری کا داغ لگ جائے گا۔ یہ رغبت کافی عرصہ پہلے شروع ہو گئی تھی اور مخلوط حکومت میں شمولیت کا مطلب یہ ہے کہ اندرونی تنقید کو دباتے ہوئے پارٹی بیوروکریسی مضبوط ہو رہی ہے۔
PSOE حکومت میں شمولیت UP کے لئے ایک نئی صورتحال ہو گی جس کی وجہ سے پارٹی پر دباؤ شدید تر ہوتا چلا جائے گا۔ اس لئے پوڈیموس اور IU کے عام ممبران کی اپنے وزرا اورسینئر افسران کی سرگرمیوں میں شمولیت اور کنٹرول انتہائی اہمیت اختیار کرتی جائے گی۔
ہم پوڈیموس اور IU کے عام ممبران سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی تنظیموں میں غیر معمولی جمہوری اسمبلیوں کے انعقاد کا فوری مطالبہ کریں تاکہ حکومت میں UP کی شمولیت اور کردار پر بحث مباحثہ کیا جا سکے، قابلِ دفاع پروگرام مرتب کیا جا سکے، سڑکوں پر کیا سرگرمیاں ہونی چاہیے، پارٹی کی مزید افسر شاہانہ تبدیلی اور سٹاف کے بڑھتے ہوئے حجم کو کیسے روکا جائے وغیرہ۔
اپنے حقوق کی جدوجہد کرنے والے محنت کش، نوجوان اور خواتین حکومت کے بننے تک ایک مخصوص وقت تک انتظار کریں گے۔ لیکن یہ اتحاد مزدوروں اور مالکان کے متضاد مفادات، ترقی پسند قوتوں اور رجعتی ریاستی مشینری کے درمیان قیدی بن کر رہ جائے گا۔
جلد ہی PSOE-UP حکومت کو فیصلہ کرنا پڑے گا۔ تاریخ بتاتی ہے کہ خاص طور پر معاشی اور سماجی بحرانی ادوار میں سماج کی سوشلسٹ تبدیلی کے پروگرام کے بغیر کوئی بھی لیفٹ ونگ حکومت (چاہے اس کے قائدین کتنے ہی ایماندار اور مخلص کیوں نہ ہوں) طاقتور قوتوں کے آگے سرنگوں ہو ہی جاتی ہے۔
UP کے عام ممبران اور ووٹروں کو اپنی تنظیمیں خود اپنے ہاتھوں میں لینا ہوں گی تاکہ یہ ان کے مفادات کے مطیع رہیں اور حکمران طبقے کے دباؤ کا مقابلہ کر سکیں جن کا منافع ہی عوام کا استحصال، جبر اور سماجی ناانصافی ہے۔