رپورٹ: |RWF لاہور|
کل 18 مئی 2016ء بروز بدھ سے پانچ ہزار سے زائد ملازمین کی ملازمت سے برخاستگی کے خلاف پنجاب رورل سپورٹ پروگرام (PRSP) کے برطرف ملازمین کا پنجاب اسمبلی کے سامنے چیئرنگ کراس پر احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ان ملازمین میں ڈاکٹرز، ڈسپنسرز، لیڈی ہیلتھ ورکرز، ہیلتھ ٹیکنیشنز، کمیونٹی دائیاں، سنیٹری انسپکٹرز، نائب قاصد، چوکیدار، مددگار سٹاف وغیرہ شامل ہیں۔ اس شدید گرمی میں بھی خواتین کی بڑی تعداد احتجاج میں شریک ہے۔
PRSP 1997ء میں حکومتِ پنجاب کی طرف سے دیہی علاقوں میں غربت کی شرح کو بہتر کرنے، بنیادی صحت کی ضروریات باہم پہنچانے، بنیادی حفاظتی ٹیکوں کو یقینی بنانے،ضلع اور تحصیل میں بنیادی مراکزِ صحت کو ادویات پہنچانے، مختلف حکومتی بنیادی صحت کے پروگراموں میں معاونت فراہم کرنے کے لئے شروع کیا گیا تھا اور اس کے لئے مختلف NGOs کو رجسٹر کیا گیا تھا۔ یہ پروگرام اس وقت پنجاب کے 26 اضلاع میں چل رہا ہے۔ 2004ء میں وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے عالمی ادارہ صحت(WHO) کے تعاون سے بنیادی مراکزِ صحت (BHUs) بڑی تعداد میں قائم کئے مگر وہ بھی NGOs کے کنٹرول میں دے دئیے گئے اور ان میں کام کرنے والے ملازمین تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ پر بھرتی کئے گئے تھے ۔اور اب اس پروگرام کو لپیٹا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں حال ہی میں PRSP کے پانچ ہزار سے زائدملازمین کو فارغ کر دیا گیا ہے ۔ ان فارغ کردہ ملازمین کی جگہ دو سے تین لاکھ روپیہ بٹور کر مقامی انتظامیہ نئی بھرتیوں کا جھانسہ دے رہی ہے۔ PRSP کے احتجاجی ملازمین کا مطالبہ ہے کہ نئی بھرتیوں کا سلسلہ فوری روکا جائے اور انہیں محکمہ صحت کے تحت مستقل کیا جائے ۔ ملازمین کئی سالوں سے مستقلی کیلئے احتجاج کر رہے ہیں اور پر عزم ہیں کہ اس بار مطالبات منوائے بغیر وہ احتجاج ختم نہیں کریں گے۔