|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کشمیر|
3اگست 2023ء کو آٹے پر سبسڈی اور بجلی کے بلوں میں ظالمانہ ٹیکسزکے خاتمے کیلئے کشمیر کے تمام بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں اوردھرنے منعقد کیے گئے جن میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
سب سے بڑی ریلی راولاکوٹ میں انجمن تاجران کی کال پر منعقد کی گئی جس کے ساتھ عوامی ایکشن کمیٹی اور ٹرانسپورٹرز نے بھی یکجہتی کی۔ احتجاجی جلسے میں حکمران طبقے کے عوام دشمن اقدامات کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا۔
حکومت کو 7دن کی ڈیڈ لائن دی گئی اور مطالبات کی منظوری تک بجلی کے بلوں کی کے بائیکاٹ کااعلان بھی کیا گیا۔
عوامی ایکشن کمیٹیوں کی کال پر ہجیرہ، باغ، میر پور، کوٹلی اور مظفرآباد کے علاوہ سدھنوتی میں بھی احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ آزاد کشمیر بار ایسوسی ایشن نے بھی احتجاجی تحریک کے ساتھ یکجہتی کرتے ہوئے عدالتی بائیکاٹ کیا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ آٹے کی سبسڈی کے خاتمے اور بجلی کے بلوں میں ٹیکسز اور عمومی طور پر مہنگائی کے خلاف کشمیر میں اُبھرنے والی یہ تحریک بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے اور یہ احتجاجی تحریک پاکستان بھر کے محنت کش عوام کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ پاکستان بھر کے محنت کشوں کو بھی طبقاتی بنیادوں پر ایکشن کمیٹیاں بنانی ہوں گی اور اپنے حقوق کی جدوجہد کرنی ہوگی۔
ریڈ ورکرزفرنٹ اور پروگریسویوتھ الائنس عوامی تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور عملی جدوجہد میں محنت کش عوام کے شابشانہ کھڑے ہیں۔ آخری فتح محنت کشوں کی ہو گی۔