|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کشمیر|
گزشتہ دنوں ٹائیں کے عوام نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور ناجائز ٹیکسز کے خلاف چھ دنوں تک احتجاجی دھرنا دے کر ٹائیں کے مقام پر باغ کو راولپنڈی سے ملنے والی مرکزی شاہراہ کو بند رکھا۔ اس کے تسلسل میں داتوٹ، بیڑیں، پاچھیوٹ اور تھوراڑ سمیت دیگر علاقوں میں بھی عوامی کمیٹیوں کے زیر اہتمام احتجاج ہوئے۔
انتظامیہ نے مذاکرات کے ذریعے احتجاجوں کو ختم کروانے کی کوشش کی لیکن مذاکرات ناکام ہو گئے جس کے بعد انتظامیہ نے احتجاجی شرکاء کے خلاف غداری اور دہشت گردی کے مقدمات درج کرتے ہوئے درجن بھر لوگوں کو گرفتار کیا اور متعدد جگہوں پر لاٹھی چارج بھی کیا۔
اہم بات یہ ہے کہ احتجاج کے پرُ امن طور پر ختم ہونے کے بعد ریاستی دہشت گردی شروع کی گئی۔ اس کے بعد عوامی کمیٹیوں اور سیاسی تنظیموں نے ریاستی دہشت گردی کو مسترد کرتے ہوئے دیگر علاقوں میں بھی ان ہی مطالبات کے حق میں اور جھوٹے مقدمات کے خلاف احتجاجوں کا سلسلہ شروع کیا۔
22 جولائی 2022ء کو عوامی ایکشن کمیٹیوں کی کال پر چھوٹا گلہ، کھائیگلہ، علی سوجل، ہجیرہ، بلوچ، ٹائیں، تھوراڑ، میرپور، کوٹلی سمیت کشمیر کے کئی علاقوں میں بڑے عوامی احتجاج ہوئے جن میں کثیر تعداد میں عوام نے شرکت کی۔
اس دوران حکومت نے ٹیکس کے خاتمے اور مذاکرات کے لولی پوپ سے تحریک کو کمزور کرنے کے ہتھکنڈے بھی استعمال کرنے کی کوشش کی تاہم عوام اپنے تمام مطالبات جن میں مفت بجلی کی بلا تعطل فراہمی، آٹے سمیت اشیائے خردونوش پر سبسڈی اور تمام اسیران کی غیر مشروط رہائی شامل ہیں، تک احتجاجی تحریک جاری رکھنے کے لئے پر عزم ہیں۔
27 جولائی کو عوامی ایکشن کمیٹیوں نے کھائیگلہ اور راولاکوٹ میں بڑی احتجاجی ریلیاں اور جلسے منعقد کئے۔ عوامی ایکشن کمیٹیوں نے اپنے مطالبات کی منظوری تک اپنے احتجاجوں کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور تحریک کو وسعت دیتے ہوئے ریاست گیر سطح تک پھیلاتے ہوئے عوامی حقوق کی جدوجہد کو تیز تر کرنے کا اعلان کیا۔
ریڈ ورکرزفرنٹ تحریک کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اس تحریک میں انتہائی سرگرم کردار ادا کرتا رہا ہے اور مستقبل میں بھی کرتا رہے گا۔