|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|
مورخہ 19 دسمبر کو پنجاب بھر سے سرکاری اداروں کے انجینئرز ،پنجاب ایسوسی ایشن آف گورنمنٹ انجینئرز کی کال پر ایریگیشن سیکریٹریٹ جمع ہوئے ،جہاں سے ریلی کی شکل میں چیئرنگ کراس پہنچے اور دھرنا دیا۔ریلی میں لگ بھگ 600 انجینئرز نے حصہ لیا۔ تمام انجینئرز نے فرانس میں جاری مظاہروں کے احتجاج کی علامت پیلی واسکٹ (yellow vest) پہنی ہوئی تھی، جو اس بات کا ثبوت ہے کے پاکستان کے لوگ نہ صرف فرانس میں جاری عوامی مظاہروں سے نا صرف واقف ہیں بلکہ اس سے متاثر بھی ہیں۔ریلی سے پہلے پولیس کی جانب سے انجینئرز کو نہ صرف دھمکایا گیا بلکہ مال روڈ پر ریلی نکالنے کی پاداش میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں،لیکن انجینئرز کے استقلال نے وہ دھمکیاں ہوا میں اڑا دیں۔
پنجاب بھر کے سرکاری انجینئرز اپنی بنیادی تنخواہ کا ڈیڑھ گنا بطور ٹیکنیکل الاؤنس ڈیمانڈ کر رہے جو پختونخواہ کے انجینئرز اپنی جدوجہد کی بدولت حاصل کر چکے ہیں۔اس سے پہلے انجینئرز 14 نومبر کو بھی ریلی نکال چکے ہیں۔بعد ازاں حکومتی بے حسی اور انجینئرز کے مطالبات پر سنجیدگی نہ دکھانے کے باعث گورنمنٹ انجینئرز کو مجبوراً 26نومبر سے ہڑتال پر جانا پڑا جو 19دسمبر کو لاہور میں دھرنے کی شکل اختیار کر گئی۔
دھرنا سے ابتدائی طور پر مذاکرات کیلئے 2 صوبائی وزراء آئے لیکن مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے،اس کے بعد ایوسی ایشن کا وفد وزیراعلیٰ آفس بلانے پر مذاکرات کیلئے گیا ،جس میں انجینئرز کے ٹیکنیکل الاؤنس کا مطالبہ تسلیم کیا گیا اور فروری سے ٹیکنیکل کے اجراء کا وعدہ کیا گیا۔
سب سے اہم بات جس کا تجزیہ کرنا ضروری ہے وہ یہ ہے ماضی کی مراعات یافتہ پرتیں سمجھی جانے بھی آج کے معاشی بحران اور اس بحران کے زیر اثر معاشی حملوں کے طوفان میں اپنے معاشی مطالبات کے حصول کیلئے آج سڑکوں پہ نکل آئے ہیں۔ ریڈ ورکرز فرنٹ سرکاری انجینئرز کے تمام مطالبات کی حمایت کرتا ہے اور ان کی جدوجہد کو سلام پیش کرتا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ اس بات پر زور بھی دیتا ہے کے تمام تر تنخواہ دار لوگ اپنی معاشی لڑائیاں اپنے اداروں کے اندر اور اداروں سے باہر تمام رینکس(ranks) کے ملازمین کے اتحاد سے ہی جیت سکتے ہیں۔