|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|
مچھ میں کانکن محنت کشوں کے وحشیانہ قتل عام کے خلاف 7 جنوری 2020ء بروز جمعرات 12 بجے میٹروپولیٹن پارک سے ریڈ ورکرز فرنٹ، پاکستان ورکرز فیڈریشن، کانکن لیبر یونین مچھ، آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ ورکرز ویلفئیر یونین اور آل بلوچستان کلریکل ٹیکنیکل اینڈ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام ہزارہ محنت کشوں کی فرقہ وارانہ بنیادوں پر ٹارگٹ کلنگ اور کان کنی کے مزدوروں کے معاشی قتل عام کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اس احتجاجی ریلی میں محنت کش اور طلبہ کی بڑی تعداد شامل تھی۔ ریلی عدالت روڈ سے ہوتے ہوئے پریس کلب کے سامنے احتجاجی جلسے کی شکل اختیار کر گئی۔
جلسے سے خطاب کرنے کیلئے سب سے پہلے پیرامیڈیکل سٹاف کے نمائندگی پر علی رضا منگول کو دعوت دی گئی جس نے اپنے خطاب میں کانکن محنت کشوں کے ظالمانہ قتل عام کو اس ملک میں جاری محنت کشوں کے طبقاتی استحصال سے جوڑتے ہوئے کہا کہ آج اس ملک کی حکمران اشرافیہ نے محنت کشوں سے تمام وسیلے چھین لیے ہیں۔ علی کا کہنا تھا کہ اس جبر اور قتل عام سے چھٹکارا پانے کیلئے ہمیں سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد کو تیز کرنا ہوگا۔
اس کے بعد ہزارہ سیاسی کارکنان کی نمائندگی کرتے ہوئے طاہر خان ہزارہ نے خطاب کیا۔ طاہر خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج پاکستان کی معیشت برباد ہوچکی ہے اور اس ملک کے حکمران اپنے آغاز سے ہی امریکی سامراج کی دلالی کرتے آرہے ہیں اور مچھ میں دردناک واقعے کے پس منظر میں ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ یہاں کے حکمران اور عسکری اشرافیہ کا وہ گندا کھیل ہے جس میں وہ محنت کشوں اور غریب عوام کو فرقے، نسل اور لسانیت کی بنیاد پر تقسیم کرتے ہوئے ان کو مشترکہ جدوجہد سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بلوچستان میں فرقہ واریت کو رد کرتے ہوئے اس کو ریاست کی طرف سے مصنوعی طور پر مسلط کردہ مظہر کہا اور آخر میں انہوں نے لسانی و مذہبی تعصبات کو رد کرتے ہوئے طبقاتی جنگ کو اصلی جنگ قرار دیا اور محنت کشوں سے طبقاتی بنیادوں پر یکجا ہونے کی اپیل کی۔
اس کے بعد کانکن لیبر یونین مچھ سے اقبال یوسفزئی، آل بلوچستان کلریکل ٹیکنیکل اینڈ ایمپلائز ایسوسی ایشن سے شکرخان رئیسانی، پاکستان ورکرز فیڈریشن سے پیر محمد کاکڑ اور پاکستان ورکرز فیڈریشن کے مرکزی صدر ماما سلام بلوچ نے خطاب کیا۔ ان مزدور رہنماوں نے اپنے خطاب میں اس دلسوز واقعے کی مذمت کرنے کے ساتھ کول مائنز میں کام کرنے والے محنت کشوں کے کام کی حالت، ان کے شدید استحصال، کول مائنز میں ٹھیکیداری اور یہاں پر مزدور قوانین کی عدم موجودگی پر تفصیل سے گفتگو کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بے دردی سے قتل ہونے والے مزدوروں کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔
احتجاجیوں کے مطالبات درج ذیل ہیں:
۔ کول مائنز میں کام کرنے والے تمام محنت کشوں کی ایمپلائی اولڈ ایج بینی فٹ کارڈ کا اجرا کیا جائے۔
۔ کول مائنز کے تمام محنت کشوں کا سوشل سیکورٹی کارڈ بناکر ان کی رجسٹریشن کروائی جائے۔
۔ کول مائنز میں ٹھیکیداری نظام کا خاتمہ کیا جائے۔
۔ کول مائنز میں کام کرنے والے محنت کشوں کیلئے حفاظتی آلات مہیا کیے جائیں اور ان کیلئے جدید طبی سہولیات مہیا کی جائیں۔
ریڈورکرزفرنٹ بلوچستان کے صوبائی آرگنائزر کریم پرھار نے خطاب کرتے ہوئے سانحہ مچھ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور قاتلوں کی فی الفور گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمران طبقے کی ریاست آج عوام کو سیکورٹی دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ بلکہ حکمران طبقے کی یہ ریاست اپنے مفادات کی خاطر آج دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ نجکاری سمیت دیگر مزدور دشمن پالیسیوں سے لے کر مظلوم اقوام پر جبر میں اضافہ کرنے سمیت یہاں کا حکمران طبقہ آج ہر قسم کا گھناونا جرم کھلے عام کر رہا ہے۔ اس سب کے خلاف پورے ملک کے محنت کشوں کو منظم ہونا ہوگا اور سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کی جدوجہد کو تیز کرنا ہوگا۔ اسی صورت میں ہی دہشت گردی سمیت تمام برائیوں کا خاتمہ ممکن ہے۔
آخر میں ان قائدین نے عہد کیا کہ آئندہ اگر کول مائنز میں اس طرح کے واقعات رونما ہوئے تو وہ بلوچستان کی تمام کول مائنز کو بند کریں گے اور محنت کشوں کو سڑکوں پر لے کر آئیں گے۔