|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|
سی پیک منصوبے کی شہہ رگ یعنی گوادر میں ایک طرف عوام کا جینا اجیرن بنا ہوا ہے اور وہ آئے روز سڑکوں پر سراپا احتجاج ہوتے ہیں، جبکہ دوسری طرف گوادر کے حکمران اسلام آباد اور کوئٹہ میں اپنے عالیشان گھروں میں عیش کر رہے ہوتے ہیں۔
پورے مکران کے عوام کو بجلی ایران سے سپلائی کی جاتی ہے جو روز مختلف حیلے بہانوں سے بند کردی جاتی ہے، کبھی کہا جاتا ہے کہ ایران کی طرف سے بجلی بند کردی گئی ہے، کبھی دوسرے جھوٹ سننے کو ملتے ہیں۔ اسی طرح پورے گوادر میں پانی کی فراہمی صرف دو چھوٹے ڈیمز پر مشتمل ہے جو زیادہ سے زیادہ ایک سال تک گوادر سٹی، پشکان اور جیونی کے لیے پانی سپلائی کر سکتے ہیں، جو کہ اس بار کم بارشوں کی وجہ سے خشک ہو چکے ہیں، اور پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ لہٰذاپانی کی عدم فراہمی کے خلاف اس وقت گوادر میں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔
سی پیک منصوبے کے اعلان کے بعد کئی نجی ہاؤسنگ سوسائٹیاں وجود میں آئیں جس کی وجہ سے اس وقت شہر کی آبادی دگنی ہوگئی ہے، لیکن سہولیات وہیں کی وہیں ہیں۔ گوادر کے عوام پچھلے تین مہینے سے پانی اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات کے لیے مسلسل سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں جسے حکومت بالکل نظر انداز کیے ہوئے ہے۔
پچھلے دنوں کیچ میں عوام کی جانب سے ڈی سی کے دفتر کا گھیراؤ کیا گیا اور پھر اس سے اگلے روز زیر تعمیرایسٹ ایکسپریس وے، جو کہ مین سی پیک روٹ ہے، کا کام بند کروا دیا گیا۔ مرد، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد دھرنے پر بیٹھ گئی۔ بالآخر عوام کے پریشر کی وجہ سے عارضی طور پر اس وقت انہیں بجلی اور پانی مہیا کر دیے گئے، لیکن دوسرے دن پھر سے عوام کو بجلی اور پانی کے لیے سڑک پر آنا پڑا۔
اسی طرح 17 اگست 2021ء کو پورے گوادر میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی جس میں جیونی کے لوگوں نے بھی گوادر میں اپنا احتجاج رکارڈ کروایا۔ اس احتجاج میں کئی جگہوں پر لیویز فورس، پولیس، فوج اور عوام کی بیچ تصادم بھی ہوا جس میں کئی لوگ زخمی بھی ہوگئے۔ اسسٹنٹ کمشنر گوادر اطہر عباس بذات خود لوگوں پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ لیکن بالآخر غیض و غضب سے بھرپور عوام کے گھونسوں نے اے سی صاحب کو دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے پاس پانی تو پہلے سے ہی ناپید تھا اب بجلی بھی چلی گئی ہے۔ میر لعل بخش وارڈ گوادر کے رہنے والوں کا کہنا تھا کہ ان کی بجلی پوری رات بند رہتی ہے، ان کا ایسا کیا قصور کیا ہے جس کی انہیں یہ سزا دی جا رہی ہے؟
18 اگست 2021ء کو پھر سے پدی زر روڈ مکمل طور پر بلاک رہا۔ عورتیں اور بچے پھر سے پانی اور بجلی کے لیے سراپا احتجاج رہے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ گوادر کے عوام کے احتجاجی مظاہروں کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ فی الفور ان کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔ اس کے علاوہ ریڈ ورکرز فرنٹ احتجاج مظاہرین کے ساتھ تب تک شانہ بشانہ جدوجہد کرنے کا عہد کرتا ہے جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کر لیے جاتے۔