گلگت: حسنین رمل کے ریاستی اداروں کے ہاتھوں اغواء کے خلاف احتجاج

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گلگت|

 

گلگت کے معروف سماجی کارکن حسنین رمل کو 19 مئی 2021ء کو ریاستی اداروں نے ان کے گھر سے اغواء کر لیا تھا اور ابھی تک دو ہفتے گزر جانے کے باوجودان کی بازیابی ممکن نہیں ہو سکی۔ حسنین رمل ایک متحرک سیاسی و سماجی کارکن ہے جو بنیادی طور پر سیاسی و معاشی مسائل اور گلگت بلتستان کی قومی محکومی کے خلاف پچھلے کئی سالوں سے لکھتا آ رہاہے۔ وہ مختلف اصلاح پسندانہ رجحانات اور سرمایہ دار حکمرانوں کے ساتھ سمجھوتہ بازی کرنے والے سیاست دانوں اور مذہبی عناصر پر بے رحم تنقید بھی کرتا ہے۔



گزشتہ کچھ عرصے سے گلگت بلتستان میں پھر سے فرقہ وارانہ کشیدگی کے پھیلاؤ میں نوآبادیاتی انتظامیہ کے کردار کو منظر عام پر لانے پہ اسے ریاستی اداروں نے بغیر کسی قانونی کاروائی کے انتہائی عجلت میں پابند سلاسل کر دیا ہے۔ اس پر ابھی تک نہ تو کسی مقدمے کا اندراج کیا گیا ہے اور نہ ہی عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ تمام عمل گلگت میں جاری بد ترین ریاستی جبر کی جھلک دکھلاتا ہے اور اس ملک میں موجود قانون، عدالتوں اور دیگر اداروں کی کھوکھلی حیثیت کو بھی واضح کرتا ہے جن کی سیکورٹی اداروں کے سامنے اصل اوقات کچھ بھی نہیں ہے۔

حسنین رمل

اس بد ترین ریاستی جبرکے خلاف گلگت بلتستان کے عوام اور خاص طور پہ یہاں کے نوجوانوں کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ مختلف مقامی تنظیموں اور سماجی کارکنان نے مشترکہ احتجاج کیلئے حسنین رمل رہائی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ جس میں پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان بھی متحرک ہیں۔ حسنین رمل کی رہائی کے لئے پہلا احتجاج گلگت میں ہوا تھا جس میں نوجوانوں کی ایک کثیر تعدادنے شرکت کی تھی۔ اس احتجاج کی قیادت معروف انقلابی راہنما احسان علی ایڈووکیٹ نے کی اور حسنین رمل کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

دوسرا احتجاج 30 مئی کو ہنزہ میں ہوا جس میں ہنزہ کے بہت سے نوجوانوں نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرین نے پہلے پورے علی آباد شہر میں ریلی نکالی اور اظہار رائے کی آزادی کے حق میں اور پولیس گردی اور ریاستی دہشت گردی کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔ مظاہرے کے اختتام پہ پریس کلب کے سامنے حسنین رمل کی گرفتاری کے پیچھے ریاست کے مذموم عزائم یعنی گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی ریاستی پالیسیوں اور انہیں بروئے کار لانے کیلئے اظہار رائے پر پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ جلسے میں اس احتجاجی تحریک کو جی بی کے ہر ضلع میں پھیلانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ اس احتجاج میں عوامی ورکرز پارٹی کی مقامی سمجھوتہ باز قیادت اور اس کے کارکنوں کی عدم شرکت پہ نوجوانوں نے سخت حیرت کا اظہار کیا۔

Comments are closed.