|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے 17 اکتوبر کو صوبے کے سرکاری ہسپتالوں کی خستہ حالی، سہولیات کے فقدان، حکومتی بے حسی اور پی ایم سی کے خلاف سول ہسپتال سے ایک احتجاجی ریلی نکالی۔ ریلی جناح روڈ سے ہوتے ہوئے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہو گئی۔ احتجاجی مظاہرے میں ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس سٹاف نے بھرپور شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے مختلف پلے کارڈ اور بینر اُٹھائے ہوئے تھے جن پرمختلف مطالبات درج تھے، جبکہ مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔
احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے وائی ڈی اے بلوچستان کے چیئرمین ڈاکٹر حفیظ مندوخیل اور دیگر مقررین نے کہا کہ صوبائی حکومت سرکاری ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ صوبے کے بڑے ٹرشری کیئر ہسپتالوں میں بھی بنیادی سہولیات میسر نہیں جس کی وجہ سے صوبے کی غریب عوام پرائیویٹ ہسپتالوں میں دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے۔ صوبے کے ٹراما اینڈ ایمرجنسی سینٹر کے مسئلہ کو سنجیدگی سے حل کرنے کی بجائے مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ مقررین کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حالات کی بارہا نشاندہی کرانے کے باوجود بھی ہسپتال تاحال حکومت کی توجہ اس جانب مبذول نہیں ہوئی۔ اس کے علاوہ PMC کے حوالے سے مقررین نے وفاقی حکومت کے فیصلوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے حکومتی فیصلے کو مسترد کیا، اور کہا کہ اس سلسلے میں ہم ملک گیر احتجاج کے حوالے سے دیگر صوبوں کی ڈاکٹروں سے رابطے میں ہیں، اور بہت جلد آئندہ کا لائحہ عمل دینگے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ وائی ڈی اے کے ان مطالبات کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور حکومتی بے حسی اور نااہلی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ان تمام تر مسائل کو حل کرنے کے لیے محکمہ صحت کے تمام محنت کشوں کا نہ صرف خود ایک ایجنڈے پر متحد ہو کر جدوجہد کرنا ناگزیر ہو چکا ہے بلکہ ملک بھر کے دیگر تمام سرکاری و نجی اداروں کے محنت کشوں کے ساتھ مل کر ملک گیر عام ہڑتال کی جانب بڑھنا ہی آج اپنے تمام مطالبات منوانے کا واحد کارآمد طریقہ ہے۔