|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، حیدرآباد|
8 جون 2022ء کو محنت کشوں کی ملک گیر تنظیم ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے محنت کشوں و ملازمین کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافے کیلئے پریس کلب حیدر آباد کے سامنے احتجاج کیا گیا۔ یہ احتجاج ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے جاری ملک گیر احتجاجی سلسلے کا حصہ تھا۔
احتجاجی مظاہرے میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان سمیت آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن شہید ساقی، ریلوے محنت کش یونین اور دیگر شعبوں سے منسلک محنت کشوں نے شرکت کی۔
مظاہرین نے آئی ایم ایف کے گماشتہ دلال حکمران طبقے کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت بھی ماضی کی تمام سرمایہ دارانہ حکومتوں کی طرح آئی ایم ایف کے احکامات کی غلامی کرتے ہوئے حکمران طبقات کی لوٹ مار اور محنت کش دشمن معاشی پالیسیوں کے سبب پیدا ہونے والے معاشی بحران کا تمام تر بوجھ محنت کشوں پر ڈال رہی ہے۔ مہنگائی کے طوفان میں تنخواہوں میں اضافہ نہ کیے جانے کی وجہ سے محنت کشوں کے گھروں میں فاقے ہیں۔ ایسے میں ہمیں کہا جاتا ہے کہ بجٹ میں قرضوں کی سود کی ادائیگی کرنا ہماری مجبوری ہے، اور اگر نہیں کرتے تو ملک دیوالیہ ہو جائے گا، لہٰذا محنت کشوں و ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ نہیں کیا جا سکتا۔ ہم یہاں آئی ایم ایف اور دیگر عالمی سامراجی اداروں و ممالک کے غلام حکمرانوں سے سوال کرتے ہیں کہ یہ قرضے کیا پاکستان کے محنت کشوں اور ملازمین نے لیے تھے؟ یا انہیں لیتے وقت ہم سے پوچھا گیا تھا؟ کیا ان میں سے ایک روپیہ بھی ہم پر خرچ ہوا؟ الٹا سود کی مد میں قرضوں سے زیادہ پیسہ تو محنت کشوں پر ٹیکس لگا کر واپس بھی کر دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود ہر نئے بجٹ میں مزید ٹیکسوں اور مہنگائی میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ اگر واقعی ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ موجود ہے تو پھر پاکستان کے حکمران (ملٹری و سول) اپنی لوٹ مار پر مشتمل دولت میں سے یہ قرضہ ادا کریں۔