|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کراچی|
فوڈ پانڈہ رائیڈرز کے محنت کشوں نے 11 اگست 2020ء کو کمیشن میں کٹوتی اور اپنے دیگر مطالبات کیلئے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس احتجاجی مظاہرے میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے بھی شرکت کی اور انکے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے فوڈ پانڈہ کے محنت کشوں کا کہنا تھا کہ کمپنی ہماری محنت سے ماہانہ ایک ارب روپے سے زائد منافع کماتی ہے اور ہمیں صرف کلیل اجرت ملتی ہے جوکہ 0.5 فیصد (صفر اعشاریہ پانچ فیصد) ہے۔ جس پر بھی پیٹرول 30 روپے مہنگا ہونے کے بعد ہماری تنخواہیں جو پہلے ہی کم تھیں، میں Dynamic Systemنامی پالیسی لاکر مزید 30 فیصد کٹوتی کر دی گئی ہے اور کٹوتی کے بعد ملنے والی اس قلیل اجرت میں سے بھی کمپنی مختلف ہربے استعمال کرتے ہوئے کٹس لگاتی ہے، مثال کے طور پر اگر کوئی رائیڈر ایک بار بھی 15 منٹ تاخیر سے پہنچا تو اس کے کمائے گئے پیسوں میں سے 60 فیصد کٹوتی کردی جاتی ہے۔ ایسا دوسرے کسی بھی ملک میں نہیں ہوتا۔ مزید ورکرز کا کہنا تھا کہ ہمارے رائیڈرز روزانہ کی بنیاد پر مختلف حادثات کا شکار ہوتے ہیں جن کی انشورنس پہ کوئی عملدرآمد نہیں کیا جاتا۔ ڈکیتی کے دوران متعدد دفع ہمارے رائیڈرز کو گولیاں بھی لگی ہیں مگر کوئی پرسانے حال نہیں۔ اس تمام تر ظلم و جبر کے خلاف آج ہم کراچی کے تمام ورکرز متحد ہوکر یہاں جمع ہوئے ہیں۔