|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
بلوچستان لیبر فیڈریشن کے زیرِاہتمام محکمہ واسا، محکمہ سی اینڈ ڈبلیو میں غیر قانونی بھرتیوں، دیگر محکموں میں کنٹریکٹ و پراجیکٹ ملازمین کی عدم مستقلی، تنخواہوں کی بندش، ٹھیکیداری، پنشن کا مجوزہ خاتمہ، لواحقین کا کوٹہ، ٹریڈ یونینز پر پابندی اور جبری برطرفیوں کیخلاف 8 ستمبر بروز منگل احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں محنت کشوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اور بینرز اُٹھائے تھے، جن پر صوبائی و وفاقی حکومتوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے سی اینڈ ڈبلیو کے دفتر سے پریس کلب تک ایک احتجاجی ریلی نکالی جوکہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوگئی۔
احتجاجی جلسے سے بلوچستان لیبر فیڈریشن کے کئی رہنماؤں نے خطاب کیا۔ جلسے سے واسا ایمپلائز یونین کے رہنماء عارف نیچاری نے بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت بلوچستان کے تمام وزراء چور، لُٹیرے، ڈاکواور انتہائی نااہل ہیں۔ ایک طرف بلوچستان کے کئی محکموں میں کام کرنے والے مزدوروں کو بروقت تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی جاتی اور محنت کشوں کو بار بار یہ کہا جاتا ہے کہ ہمارے پاس بجٹ نہ ہونے کی وجہ سے فنڈ کی کمی ہے، اور تنخواہیں سال میں 3 سے 4 بار ملتی ہیں جسکی وجہ سے عام مزدور کا جینا دوبھر ہوگیا ہے، جبکہ دوسری طرف غیر قانونی بھرتیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہے، جسکی واضح مثالیں واسا اور سی اینڈ ڈبلیو ہیں۔ اس کے بعد پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے صدر قاسم کاکڑ نے کہا کہ مزدوروں کو چاہیے کہ ان حکمرانوں سے اُمید کی کوئی توقع نہ رکھیں، کیونکہ ان کے پاس دینے کو اب کچھ نہیں رہا۔ اب مزدور طبقے میں شعور اُبھر رہا ہے، اور اس کا خام اظہار ہم ملک گیر مزدور الائنسز کی شکل میں دیکھ رہے ہیں۔ جس دن مزدور ملک گیر سطح پر متحد ہو کر اپنی طاقت پہچان لے گا اُس دن ہم ان نااہل حکمرانوں کو ایوانوں سے نکال کر مزدوروں کو اُنکی جگہوں پر بٹھائینگے۔ جلسے سے معروف آزاد، خیر محمد فورمین، سیف اللہ ترین، عابد بٹ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ مظاہرے کے آخر میں بلوچستان لیبر فیڈریشن کے صوبائی صدر خان زمان نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں مزدور دیوار سے لگ چکا ہے، اور اب ہمارے پاس مزید پیچھے ہٹنے کی گنجائش نہیں ہے، لہٰذا مزدور وں کے پاس جدوجہد کے علاوہ اور کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ اتنی مہنگائی، غربت، بیروزگاری اور کم اُجرتوں کی وجہ سے محنت کش طبقہ ملک گیر طور پر کسمپرسی کی حالت میں ہے، مگر دوسری طرف حکمرانوں کو اسکی پرواہ تک نہیں۔ اُنہوں نے محکمہ واسا، سی اینڈ ڈبلیو میں غیر قانونی بھرتیوں، اور دیگر محکموں میں مزدوروں کی تنخواہوں کی بندش کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
احتجاجی مظاہرے میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندگان نے شرکت کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کے تمام مطالبات کی حمایت کی، اور مظاہرے میں موجود محنت کشوں میں مزدوروں کا ملک گیر سطح پر شائع ہونے والا اخبار ”ورکرنامہ“ بھی فروخت کیا۔
اس کے بعد مظاہرین نے ٹی اینڈ ٹی چوک تک ریلی نکالی جس میں انہوں نے خوب نعرے بازی کی اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنے پر بیٹھے بی ایم سی بحالی تحریک کے محنت کشوں اور طلبہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی بھی کیا۔