|رپورٹ: صہیب حنیف|
گذشتہ روز پی آئی اے کے شہدا کی پہلی برسی پر ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) کی جانب سے ریاستی جبر کے خلاف راولپنڈی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے 2 فروری کو یوم سیاہ قرار دیا جب گذشتہ سال دو فروری کو کراچی ائیرپورٹ پر نجکاری کے خلاف احتجاج کرنے والے پی آئی اے کے محنت کشوں پر رینجرز اور پولیس نے حکومتی ایما پر فائر کھول دیا جس کے نتیجے میں پی آئی اے کے دو محنت کش شہید ہوگئے جبکہ درجنوں زخمی ہوئے۔ احتجاج میں شریک نوجوانوں نے نجکاری کے خلاف خوب نعرے بازی کی اور ذمہ داران کے خلاف فوری کاروائی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے صہیب حنیف نے کہا کہ درحقیقت پی آئی اے کے محنت کشوں کی یہ جدوجہد پوری دنیا میں رونما ہونے والی اہم تبدیلیوں کا ہی تسلسل ہے۔ ساری دنیا میں محنت کشوں پر نجکاری اور کٹوتیوں کے حملے کئے جا رہے ہیں جس کے خلاف محنت کش سراپا احتجاج ہیں۔ نجکاری کے خلاف جدوجہد کرنے والے پی آئی اے کے ان شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور ان کی یہ قربانی اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ متحد ہو کر نجکاری کے خلاف جدوجہد کی جائے اور اس انسانیت دشمن نظام کو اکھاڑ پھینکا جائے۔
اس کے بعد عمر ریاض نے مظاہرین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس سال ایک بار پھر عوامی ٹیکسوں سے بنے اداروں کے بیچنے جا رہی ہے اور آج کا دن نجکاری کے خلاف جدوجہد کی تجدید کا دن ہے۔ یہ دن تقاضا کرتا ہے کہ الگ الگ جدوجہد کرنے کی بجائے نجکاری اور دیگر حقوق کے حصول کے لئے تمام اداروں کے محنت کش متحد ہو کر جدوجہد کریں۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ تمام اداروں کے محنت کشوں کو یونین سازی کا مساوی اور بھرپور حق دیا جائے۔ مزدور کی کم از کم تنخواہ ایک تولہ سونے کے برابر کی جائے۔
احتجاج میں شریک نوجوانوں نے نجکاری کے خلاف لڑائی کو جاری رکھنے کا عزم بھی کیا۔ احتجاج میں جے۔کے۔ایس۔ایل۔ایف کے مرکزی جنرل سیکرٹری دانش کے علاوہ سہیل، حسیب، اشرف، بلال، عمر، عدنان اشرف اور شفاعت نے بھی شرکت کی۔