|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
گذشتہ سال پی آئی اے کے محنت کشوں کی نجکاری کیخلاف شاندار تحریک میں ریاستی جبر و تشدد کا نشانہ بننے والے محنت کشوں کی پہلی برسی کے موقع پر ریڈ ورکرز فرنٹ اور ورکر نامہ کے زیرِ اہتمام خورشید لیبر ہال میں ایک پُر وقار سیمینار منعقد ہوا۔ سیمینار میں مختلف مزدور یونینز اور طلبہ تنظیموں سے تعلق رکھنے وا لے 50 کے قریب افراد نے شرکت کی، جس میں واپڈا ہائیڈرو یونین، پاکستان ورکرز کنفیڈریشن، ریلوے محنت کش یونین، پی آئی اے جوائنٹ ایکش کمیٹی، ایریگیشن ایمپلائز یونین، پاکستان ورکرز فیڈریشن، ایپکا بی ڈی اے، بی ایس او اور پی ایس ایف کے عہدیدار شامل تھے۔
تقریب کی صدارت ریڈ ورکرز فرنٹ کے صوبائی آرگنائزر کریم پرھر نے کی جبکہ پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے مرکزی صدر رمضان اچکزئی مہمانِ خصوصی تھے۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض رزاق غورزنگ نے سرانجام دیے۔ تقریب کا آغاز رزاق غورزنگ نے پی آئی اے کے شہید ہونے والے محنت کشوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کیا اور ان کی قربانی کو سراہتے ہوئے محنت کش طبقے کی جدوجہد کو اُس کے تاریخی پسِ منظر میں بیان کیا۔ دیگر مہمانوں میں پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صوبائی آرگنائزر شبیر ترین، ریلوے محنت کش یونین کے انیس کشمیری اور پاکستان ورکرز فیڈریشن بلوچستان کے صدر حاجی عزیز اللہ کاکڑشامل تھے۔ تقریب میں ریلوے محنت کش یونین کے مرکزی صدر انیس کشمیری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ریڈ ورکرز فرنٹ کی اس جد وجہد کو سراہتے ہیں جنہوں نے پی آئی اے کی نجکاری مخالف تحریک کے نتیجے میں شہید ہونے والے ان محنت کشوں کی برسی منائی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم شکاگو سے لیکر پی آئی اے کی جد وجہد کو نہیں بھولے ہیں اور ہم گماشتہ ریاست کی اپنے منافع اور مفادات کے لیے نجکاری کی ہر گز حمایت نہیں کرینگے بلکہ نجکاری کے خلاف ہر اول دستے کا کردار ادا کرینگے۔ انہوں نے پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے نتیجے میں سینکڑوں محنت کشوں کی حالتِ زار پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صوبائی آرگنائزر شبیر ترین نے بھی ریڈ ورکرز فرنٹ کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ ہم ریڈ ورکرز فرنٹ کے بے حد مشکور ہیں جنہوں نے ہماری جدوجہد میں بھرپُور ساتھ دیااور آج کے اس سیمینار کاانعقاد اُن کاوشوں کا ثبوت ہے۔ شبیر ترین نے مزید کہا کہ ہم ٹریڈ یونین ازم کے ذریعے اِس فرسودہ سرمایہ دارانہ نظام کو اُکھاڑ کے پھینک سکتے ہیں اور پی آئی اے کی گزشتہ سال کی تحریک میں ہم اپنے مفادات سے بڑھ کر ایک طبقے کے مفادات کے لیے لڑ رہے تھے۔ اور محنت کشوں کی اِس تحریک میں سب کے حصہ ڈالنے سے تحریک کامیابی سے ہمکنار ہو سکتی ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم نے پی آئی اے کے اندر دو جنگیں لڑین جن میں ایک حکمران اشرافیہ کیخلاف اور دوسری جنگ ان اشرافیہ کے دلالوں کیخلاف لڑی جو کہ اب تک جاری ہے۔ اُنہوں نے زرداری کی انڈس ائیر لائن، پی آئی اے پریمئیر سروس اور اب حکومتی اشرافیہ اور چائنہ کی شراکت سے سیرین ائیر لائن پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ ہماری جدوجہد اس ریاستی خوف کی فضا کو ختم کرنے تک جاری رہے گی اور اپنا حق چھین کر رہیں گے۔ اس کے بعد پاکستان ورکرز فیڈریشن کے صوبائی صدر حاجی عزیز اللہ کاکڑ نے پی ائی اے کے شہداء کو سُرخ سلام پیش کیا اور ریڈ ورکرز فرنٹ کو داد دی کہ آج ہم اس دن کو ریڈ ورکرز فرنٹ کے بینر تلے منا رہے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہمارے اور آپ کے ووٹوں سے جیتنے والے ہی ہمارے قومی اداروں کو تباہ کرتے ہیں اور آج ہم اِس پروگرام کی وساطت سے اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ محنت کش آپس کے اختلافات کو بھلا کر اس نام نہاد حکمران ٹولے کے مذموم مقاصد کو کامیاب ہونے نہیں دینگے۔
تقریب کے مہمانِ خاص پا کستان ورکرز کنفیڈریشن کے مرکزی صدر حاجی رمضان اچکزئی نے سب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم پی آئی اے کے ان محنت کشوں کی قربانی کو سُرخ سلام پیش کرتے ہیں اور ہم ان شہداء کی قربانی کو فراموش نہیں کرینگے بلکہ ان قربانیوں سے جذبہ اور سبق لیکر آگے بڑھیں گے۔ ہم عقیدہ، مذہب، لسانی نفرت اور نسل پرستی سے ہٹ کر جد وجہد پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم قومی اداروں کی نجکاری کی ہر صورت میں مخالفت کرتے ہیں اور ہر اس ادارے کے محنت کشوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے جن کے ساتھ ریاستی ظلم روا رکھا جائیگا۔ ہم تمام لوگوں کو سرمایہ دارانہ ظلم کیخلاف اکٹھے کھڑے ہونا ہے اور ہم محنت کشوں کے دکھ درد کو اپنا دکھ درد سمجھتے ہیں۔ نجکاری کیخلاف ہم کسی سیاسی پارٹی کا دُم چھلا نہیں بنیں گے اور ہماری جنگ جاری رہے گی اور مزدور جڑت کو برقرار رکھیں گے۔
اس کے بعد تقریب کے صدر ریڈ ورکرز فرنٹ کے صوبائی آرگنائزرکریم پرھر نے سب سے پہلے آئے ہوئے مہمانوں کا شکریہ ادا کیااورکہا کہ موجودہ نظا م اس قابل نہیں ہے کہ اِنسانی سماج کو آگے لے جا سکے۔ ہم محنت کشوں کی عالمی جڑت پر یقین رکھتے ہیں اور سرمایہ داری کا موجودہ بحران اس چیز کا تقاضہ کرتا ہے کہ سرمایہ داری کو اکھاڑ کر مزدوروں کے جمہوری کنٹرول پر مبنی ایک سوشلسٹ ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے۔ نجکاری کے خلاف نعروں کے ساتھ تقریب کا باقاعدہ اختتام ہوا۔