|رپورٹ: اسفند یار شنواری|
گذشتہ روز ریڈ ورکرزفرنٹ(RWF) کی جانب سے پی آئی اے کے شہدا کی پہلی برسی کے موقع پر ریاستی جبر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں پشاور یونیورسٹی کے طلبا اسفندیار شنواری، زبیرمندوخیل، صدام وزیر اور عثمان علی نے شرکت کی۔ اس دوران مظاہرین نے نجکاری اور مزدور دشمن حکومت کے خلاف خوب نعرے بازی کی۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اسفند یار نے کہا کہ ویسے تو کئی یوم سیاہ منائے جاتے ہیں مگر اصل یوم سیاہ 2 فروری کا بد ترین دن ہے جب نجکاری کے خلاف احتجاج کرنے والے پی آئی اے کے محنت کشوں پر کراچی ائیر پورٹ پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں پی آئی اے کے دو محنت کش ’’عنایت رضا اور سلیم اکبر‘‘ شہید ہوگئے اور درجنوں زخمی ہوئے۔ سرکاری ادارے کے محنت کشوں پر فائرنگ کا یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جو کہ ان مزدور دشمن حکمرانوں کی بوکھلاہٹ کا واضح اظہار ہے۔
ان محنت کشوں کی شہادت کے بعد شروع ہونے والی ہڑتال آٹھ دن تک جاری رہی جس میں ایک بھی مقامی یا انٹرنیشنل فلائٹ نہ اڑ سکی اور ریاست کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا۔ آج پھر یہ مزدور دشمن حکمران آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ایما پر قومی اداروں کی نجکاری کرنے اور انہیں کوڑیوں کے بھاؤ بیچنے کے درپے ہے۔ لاکھوں محنت کشوں کا روزگار داؤ پر ہے۔ آج کا دن یہ تقاضا کرتا ہے کہ نجکاری کی اس مزدور دشمن پالیسی کے خلاف متحد ہو کر لڑا جائے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ پی آئی اے کے ان شہدا کے قاتل حکمرانوں کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائی جائے اور وزارت نجکاری اور نجکاری کمیشن کا خاتمہ کرتے ہوئے تمام اداروں کی نجکاری روکی جائے اور پرائیویٹائز کئے گئے ادارے واپس قومی تحویل میں لئے جائیں۔