رپورٹ: | انعم پتافی |
مورخہ 3 مئی 2016ء کو تعلیمی اداروں کی نجکاری کے خلاف پنجاب ایس ای ایس ٹیچر ز ایسوسی ایشن ملتان اور پنجاب ٹیچرز ایسوسی ایشن(PTU) کے زیر اہتمام چوک نواں شہر سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع بھر سے دو سوسے زائد مرد و خواتین اساتذہ نے شرکت کی۔ریلی کے شرکاء حکومت کی نجکاری کی پالیسی پر سخت اشتعال میں تھے۔ شرکاء کا کہنا تھا ہم کسی طور بھی تعلیمی اداروں کو بکنے نہیں دیں گے۔ ریلی کے دوران اساتذہ فیض احمد فیض اور حبیب جالب کی شاعری پڑھتے رہے۔
ریلی کی قیادت کرتے ہوئے یونین کے ضلعی صدر جمیل احمد سبحانی، مرکزی صدر اللہ بخش قیصر، چوہدری مسعود گجر، محترمہ نسیم اختر، رئیس الدین قریشی، قدیر خان اور شبیر خان نے کہا ان حکمرانوں کے اپنے بچوں سمیت تمام خاندان اور دولت تو ملک سے باہر ہے لیکن ان پر اپنے ملک کے تعلیمی اداروں کو بیچنے کا خبط سوار ہے۔یہ خود بھی باہر سے پڑھ ہمارے ملک کو لوٹنے کے لئے آتے ہیں۔انہوں نے یہا ں کوئی بھی ایسا سکول ہی نہیں بنایا جہاں ان کے اپنے بچے پڑھ سکیں۔خود ان کے تمام جائز نا جائز اثاثے تو ملک سے باہر ہیں لیکن اب یہ ملک کے اداروں کو بیچ کر کمیشن کھانا چاہتے ہیں۔ تعلیمی اداروں کی نجکاری کے بعدکوئی غریب کا بچہ پڑھ نہیں سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کو تاجروں کے ہاتھ فروخت کرنا ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے کے مترادف ہے جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے ۔ پنجاب حکومت ہوش کے ناخن لے اور اساتذہ کو بے روزگا ر نہ کیا جائے۔
اساتذہ کا کہناتھا کہ اگر نجکاری کی پالیسی ختم نہ کی گئی تو احتجاج کا دائرے کار وسیع کرتے ہوئے مکمل ہڑتال اور پنجاب اسمبلی کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ریلی کے دوران شرکاء ’’نجکاری کرنے والو، ہم تمہاری موت ہیں!‘‘، ’’ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے!‘‘، ’’نجکاری مردہ باد!‘‘، ’’ جینا ہے تو لڑنا ہوگا!‘‘ کے نعرے واشگاف کرتے رہے۔ اساتذہ نے بڑے ذوق و شوق سے ’’ورکر نامہ ‘‘ خریدا۔