|کوئٹہ: ریڈورکرزفرنٹ ، کوئٹہ|
16 اکتوبر کو نیشنل ورکرز یونین کوئٹہ زون اور آل پاکستان ورکرز یونین کے زیراہتمام کوئٹہ پریس کلب کے سامنے یوٹیلٹی سٹورز کی بندش کیخلاف احتجاجی مظاہرہ ہوا۔احتجاجی مظاہرے میں مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر یوٹیلیٹی سٹورز کی بندش کے خلاف نعرے درج تھے،اس کے علاوہ مظاہرین نے یوٹیلٹی سٹورز کے انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازیاں کیں۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ال پاکستان ورکرز یونین سی بی اے کے مرکزی نائب صدر عبداللہ خان کاکڑ اور کوئٹہ زون کے چیئرمین انعام اللہ شاہ، نیشنل ورکرز یونین کوئٹہ زون کے چیئرمین نجیب اللہ اور دیگر مقررین نے کہا کہ موجودہ حکومت آنے کے بعد مشیر برائے صنعت و پیداوار کی طرف سے پرچیزنگ کو بند کردیا گیا ہے اور یوٹیلیٹی سٹورز کو بیچنے اور بلاجواز بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس کی وجہ سے نہ صرف 14 ہزار ملازمین بیروزگار ہوجائیں گے بلکہ 14ہزار خاندان فاقہ کشی پر مجبور ہو جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کے ذمے کارپوریشن کے 27 ارب جلد از جلد واپس کیے جائیں۔ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن نے آپریشنل اخراجات کی مد میں کبھی بھی کوئی حکومتی امداد نہیں لی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دیگر مطالبات میں سٹورز پر اشیاء کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمارے مطالبات 22 اکتوبر 2018ء تک نہیں مانے گئے تو ہم یوٹیلٹی سٹورز کی ملک بھر میں شٹرڈاون ہڑتال کرکے ڈی چوک اسلام آباد میں پرامن طور پر دھرنا دیں گے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ یوٹیلٹی سٹورز کے مزدوروں کے مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے اور انہیں یہ یقین دلاتا ہے کہ ریڈ ورکرز فرنٹ یوٹیلیٹی سٹورز کے محنت کشوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔ جبکہ دوسری جانب یوٹیلٹی سٹورز کے مزدوروں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کم ازکم دیگر صوبوں کے محنت کشوں تک اپنا پیغام پہنچائے، اور ان سے یکجہتی کی اپیل کریں۔ کیونکہ محنت کشوں کی جڑت کے بغیر موجودہ نظام کے اندر ان کے مسائل کا حل ہونا بہت مشکل لگتا ہے۔