|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|
پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن (PPLA) کی جانب سے گذشتہ روز ایم اے او کالج لاہور میں اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا جس کے بعد ایم اے او کالج سے سیکرٹریٹ چوک تک ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکا نے سیکرٹریٹ چوک پہنچ کر دھرنا دیا۔ اس دوران اپنے مطالبات کے حق میں اور پنجاب حکومت اور بیوروکریسی کے خلاف خوب نعرے بازی کی گئی۔ ریلی میں پنجاب بھر سے آئے ہوئے کالج اساتذہ کے نمائندے اور لاہور میں واقع کالجز کے اساتذہ کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔
ریلی کی قیادت پی پی ایل اے کے صدر عندالخالق ندیم نے کی جبکہ خواتین اساتذہ بھی بڑی تعداد میں ریلی میں موجود تھیں۔ ریلی اور جلسے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ حکومت نے تعلیم کے شعبہ کو بری طرح نظر انداز کیا ہوا ہے اور لوگوں میں علم بانٹنے والوں کو احتجاج کرنے اور اپنے جائز مطالبات کے لئے سڑکوں پر آنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ اساتذہ کی ایک بڑی تعداد کئی سالوں سے ایک ہی گریڈ پر کام کرنے پر مجبور ہیں جن کو اپ غریڈ نہیں کیا جا رہا، جبکہ کنٹریکٹ پر کام کرنے والے اساتذہ کو ریگولرائز کرتے ہوے ان کی پچھلی پانچ سالہ ملازمت کو پوری سروس کی مدت میں شامل ہی نہیں کیا گیا جو کہ سراسر زیادتی ہے۔ کالج اساتذہ کو صبح آٹھ سے دوپہر تین بجے تک ہر صورت چاہے لیکچر ہو یا نا ہو کالج میں موجود رہنے کا حکم صادر کیا گیا ہے جو کہ نا انصافی پر مبنی ہے اور ہم اس کو ماننے سے انکار کرتے ہیں۔
پی پی ایل اے کی طرف سے پیش کئے گئے چارٹر آف ڈیمانڈ میں ون سٹیپ اپ گریڈیشن، ریگولرائزڈ کنٹریکٹ لیکچررز کے لئے پے پروٹیکشن و سروس پروٹیکشن اور ٹائم سکیل کا نفاذ اور پروفیسر راؤ الطاف کے قاتلوں کی فوری گرفتاری سرفہرست ہیں۔ اس کے علاوہ کنوینس الاؤنس کی کٹوتیوں کا خاتمہ، گریڈ اکیس کی آسامیوں پر فوری تقرری، پنجاب ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی رکنیت کی بحالی، غیر تدریسی ڈیوٹیوں کا خاتمہ،غیر منصفانہ ریکوری کا خاتمہ شامل ہیں۔
اساتذہ کا کہنا تھا کہ اگر پنجاب حکومت نے اپنا رویہ نہ بدلا اور ان کے مطالبات منظور نہ کئے گئے تو وہ پنجاب اسمبلی کا گھیراؤ کریں گے۔ محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے بعد پنجاب حکومت کی جانب سے نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا جس کے مطابق مطالبات پر گفت و شنید اور مزید بحث کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے عہدیداران کے علاوہ پی پی ایل اے کی طرف سے صدر حافظ عبدالخالق ندیم شامل ہیں۔ یہ کمیٹی پندرہ روز کے اندر اپنے سفارشات پنجاب حکومت کو پیش کرے گی۔ اس اعلان کے بعد حافظ عبدالخالق ندیم نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس نوٹیفیکیشن کو خوش آمدید کہتے ہیں لیکن اگر اس معاملے کو بیوروکریسی کی فائلوں کی نظر کیا گیا تو اس بار وہ پنجاب اسمبلی اور وزیر اعلی ہاؤس کے سامنے اپنے تمام مطالبات ک منظوری تک دھرنا دیں گے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے اس ریلی میں شرکت کر کے اساتذہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیااور متعدد اساتذہ سے اس مسئلے پر تبادلہ خیال بھی کیا۔ اساتذہ کی بڑی تعداد اس کمیٹی کے بننے پر مطمئن نظر نہیں آئی کیونکہ ماضی میں اس طرح کی کئی کمیٹیاں بنتی دیکھی گئی ہیں لیکن ان تمام کمیٹیوں کا کبھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ واضح رہے کہ پچھلے ایک سال کے اندر مختلف تعلیمی اداروں کے اساتذہ کے احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے اور حکومت مستقل اسی قسم کی کمیٹیاں بنا کروقتی طور پر معاملات کو ملتوی کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جس کو اساتذہ کو سمجھنا ہوگا۔
ریڈ ورکرز فریٹ PPLA کے تمام مطالبات کی حمایت کرتا ہے اور اس جدوجہد میں ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہو گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ PPLA اپنے مطالبات میں نجکاری کے مسئلہ کو بھی اجاگر کرے جو کہ ان تمام مسائل کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ مزید برآں یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہے کہ PPLA کواپنے احتجاج کا دائرہ کر وسیع کرتے ہوئے دوسرے متحرک اداروں، جن میں سکول اساتذہ، ڈاکٹرز، واپڈا، پی آئی اے اور دیگر ادارے شامل ہیں، کی یونینوں کے ساتھ مشترکہ پلیٹ فارم بناتے ہوئے اپنی تحریک کی قوتوں میں اضافہ کرتے ہوئے آگے بڑھنا چاہئے۔