|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ فیصل آباد|
فیصل آباد میں پچھلے ایک ہفتے سے پاور لومز کے تمام سیکٹرز مکمل طور پر بند ہیں۔ مزدور اجرتوں میں اضافے کے لئے سراپا احتجاج ہیں۔ مگر مالکان کی طرف سے مزدوروں کو مطلوبہ اجرت نہیں دی جارہی۔ 7 اگست بروز سوموار کو پاور لومز کی تین بڑی یونینز لیبر قومی موومنٹ، پاور لومز ورکر یونین اور پاسبان یونین نے قادر آباد چوک، غلام محمد آباد میں احتجاجی جلسے کی کال دی جس میں فیصل آباد کے تمام سیکٹرز کے مزدوروں نے شرکت کی۔ مزدوروں کے مطالبات مندرجہ ذیل تھے۔
1۔ اجرتوں میں 20فیصد اضافہ
2۔ سوشل سکیورٹی اور EOBIکارڈ کا حصول
3۔ مشین صفائی اور تیل کے لیے علیحدہ عملے کی بھرتی
4۔ فیکٹریوں میں مزدوروں کے لیے حفاظتی انتظامات
جلسے کے بعد مزدوروں نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کی طرف مارچ کیا اور مطالبات کی منظوری نہ ہونے تک دفتر کے باہر دھرنا دے دیا۔ دھرنے میں دو ہزار سے زائد محنت کش شریک تھے۔ ضلعی انتظامیہ نے اگلے دن 11بجے تک کی مہلت مانگی لیکن مزدور بہت پر جوش تھے اور مطالبات کی منظوری تک دھرنا ختم نہیں کرنا چاہتے تھے مگر پھر قیادت کے اسرار پر دھرنا ختم کر دیا گیا۔ اس موقع پر محنت کشوں کے جذبات دیدنی تھے۔ وہ انتظامیہ، لیبر ڈیپارٹمنٹ اور مالکان کو ایک منٹ کی مہلت دینے کو تیار نہ تھے۔ لیکن ہمیشہ کی طرح نام نہاد قیادت ہی ان کے رستے کی دیوار ثابت ہوئی۔
اگلی صبح 11بجے ٹریڈ یونین قیادت، انتظامیہ اور مالکان کے درمیان مذاکرات ہوئے جو کہ کامیاب نہ ہو سکے۔ اسی دوران فیصل آباد کے تمام سیکٹرز میں مزدوروں نے ہڑتالی کیمپ لگائے رکھے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے ہڑتالی کیمپوں میں جا کر مزدوروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور لیف لیٹ تقسیم کیا۔ مزدور بہت پر جوش تھے ۔ انتظامیہ نے ایک بار پھر شام تک کی مہلت مانگ لی۔ شام کو دوبارہ ٹریڈ یونینز کی قیادت ، انتظامیہ اور مالکان میں مذاکرات ہو ئے۔ رات 11بجے ٹریڈ یونین کی قیادت نے مزدوروں کو بتایا کہ اجرتوں میں 10 فیصد اضافہ پرہمارا اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ اور باقی مطالبات کے بارے میں ہمیشہ کی طرح ٹال مٹول سے کام لیا گیا۔ مزدور اس فیصلہ سے خوش نہیں تھے مگر دوسری طرف اتنے دن کی ہڑتال کی وجہ سے نوبت فاقوں تک پہنچ چکی تھی۔
لیکن آج مزدوروں کو پتہ چلا کہ 10فیصد اجرتوں میں اضافہ لیبر ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے کیا گیا ہے جسے مالکان نے ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ فیصل آباد کے تمام سیکٹر تا حال مکمل طور پر بند ہیں۔