|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ فیصل آباد|
فیصل آباد میں پچھلے آٹھ روز سے پاور لومز کے مزدوروں نے اجرتوں میں اضافہ کے لیے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے دھرنا دے رکھا ہے۔ مزدور قیادت، انتظامیہ اور مالکان کے درمیان تقریباً چھ مرتبہ مذاکرات ہو چکے ہیں جو کہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ مزدور قیادت 20فیصد اضافہ کی بجائے 10فیصد اضافے پر آگئی ہے مگر مالکان اس اضافہ کو ماننے سے بھی انکاری ہیں اور اس وقت ایک شدید ڈیڈ لاک کی صورتحال دکھائی دے رہی ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے مزدوروں کو دھمکیوں کا بھی سامنا ہے لیکن مزدورآخری حد تک جانے کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔ لیبر ڈیپارٹمنٹ اور ڈپٹی کمشنر کی طرف سے 10 فیصد اجرتوں میں اضافے کا نوٹیفیکیشن کیا گیا جسے مالکان نے ماننے سے انکار کر دیا۔مالکان کی طرف سے مزید وقت مانگا جا رہا ہے جس سے نظر آرہا ہے کہ مالکان مزدوروں کو تھکانا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں مزدور خود ہی ہار مان کر پرانی اجرت پر کام کرنے پر راضی ہو جائیں مگر مزدوروں کے حوصلے بہت بلند نظر آرہے ہیں۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندے مزدوروں کے ساتھ دھرنے میں موجود ہیں اور مزدوروں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کے حوصلے کو بلند کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مزدور ٹولیوں کی شکل میں ریڈ ورکر ز فرنٹ کے نمائندوں کے ساتھ موجوہ سیاسی اور معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے PYA کا ایک وفد بھی مزدوروں کے دھرنے میں گیا اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جسے مزدوروں نے خوب سراہا اور پر جوش نعرے بازی کی۔ مالکان نے ایک بار پھر کل تک کا وقت مانگا ہے۔