|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کراچی|
گزشتہ کئی دنوں سے پورٹ قاسم کے 400 سے زائد ورکرز کراچی پریس کلب پر 9 ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف مسلسل دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔
قاسم پورٹ پر برتھ نمبر 3 اور 4 کو چائنیز کمپنی کو ٹھیکے پر دیا گیا تھا، جس کے بعد کمپنی نے مزدوروں کی 9 ماہ سے تنخواہوں روکی ہوئی ہیں۔ اور اب انہیں کہا گیا ہے کہ آپ کہیں اور جا کر روزگار تلاش کریں۔ مزدوروں کا کہنا ہے وہ کئی سالوں سے وہاں کام کررہے ہیں، لیکن انہیں کبھی بھی مستقل نہیں کیا گیا، اور اب ہمیں بغیر کسی وجہ کے فارغ کر دیا گیا ہے۔ دھرنے کے پانچویں روز میں داخل ہونے کے باوجود بھی ابھی تک کوئی بھی ان سے مذاکرات کرنے کو نہیں آیا ہے۔ مزدوروں کا کہنا تھا کہ جب تک ہماری تنخواہیں ادا نہیں کی جاتیں ہم دھرنا جاری رکھیں گے۔ اتنے عرصے سے کام کرنے کے باوجود ہماری تنخواہ محض 13ہزار ہے۔ جبکہ ملکی معیشت میں پورٹ قاسم ایک کلیدی ادارہ ہے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے کامریڈ علی برکت، نریش کمار اور انعم خان نے دھرنے میں شرکت کرتے ہوئے مزدوروں سے اظہار یکجہتی کیا اور پمفلٹ تقسیم کیے۔ کامریڈ انعم نے مزدوروں سے خطاب کرتے ہوئے ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے مکمل یکجہتی کا اعلان کیا اور اس کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالی۔ کامریڈ کا کہنا تھا ان چھوٹی چھوٹی لڑائیوں کو ایک بڑی لڑائی یعنی عام ہڑتال میں بدلنے کی ضرورت ہے کیونکہ مزدوروں کے دشمن منظم اور طاقتور ہیں۔ اس لیے ان کے خلاف منظم طاقت سے ہی حملہ کرنا ہوگا جو انہیں کاری ضرب لگا سکتا ہے۔