|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کراچی|
تازہ اطلاعات کے مطابق کے۔الیکٹرک نے نیپرا کو فی یونٹ بجلی کی قیمت میں 1 روپیہ 54 پیسہ اضافے کی درخواست دی ہے۔ نیپرا کے مطابق کے۔الیکٹرک نے 143 ارب 86 کروڑ روپیہ سرمایہ کاری کے لئے 65 پیسے اضافے، قرضے کی لاگت کی مد میں 10 پیسے، گروتھ کی مد میں 29 پیسے، عمومی ورکنگ سرمائے کی مد میں 50 پیسے اور سب سے اہم سرمایہ کاری پر منافع کی شرح کو 17 فیصد سے بڑھا کر 41.94 فیصد کرنے کی درخواست دی ہے۔
یاد رہے کہ نجکاری کے ذریعے عوام کا گوشت نوچنے والا خونخوار بھیڑیابننے سے پہلے کے۔الیکٹرک ریاستِ پاکستان کی ملکیت میں تھا جسے 2005ء میں فوجی آمریت نے حکمران طبقے کی لوٹ مار کے لئے اونے پونے داموں بیچ دیا تھا۔ اس وقت سے اب تک کراچی کی عوام کی ذلت اور تباہ حالی کے حوالے سے کے۔الیکٹرک کی خوفناک لوڈ شیڈنگ، بجلی نرخوں میں تیز ترین اضافے، اوور بلنگ اور دیگر لوٹ مار کے طریقوں نے ایک خوفناک داستان رقم کی ہے جبکہ دوسری طرف اسی عرصے میں اس کے نجی مالکان کی دولت میں ہوش ربا اضافہ ہوا ہے۔
کراچی کی عوام حالیہ بارشوں میں برباد ہو چکی ہے۔ گھروں سے لے کر ذاتی املاک اور کاروباری سامان سے لے کر سڑکوں اور پہلے ہی سے زبوں حال دیگر انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ یہاں تک کہ ڈیفنس، کلفٹن اور بحریہ ٹاؤن جیسے اوپری درمیانے طبقے کے علاقے بھی شدید متاثر ہوئے ہیں جس کی بھرپور میڈیا کوریج ہو رہی ہے۔ لیکن ذرائع ابلاغ میں کراچی کی کچی آبادیوں، فیکٹری ایریاز اور محنت کشوں کے رہائشی علاقوں کی تباہی کی تفصیلات یا تو دکھائی نہیں گئیں یا پھر چند ایک علاقوں کی محض جھلکیاں دکھانے پر ہی اکتفا کیا گیا ہے۔ کسی حکومتی یا ریاستی امداد کی کوئی امید نہیں بلکہ امداد کے نام پر لوٹ مار اور ٹھیکوں میں ملی بھگت سے کرپشن کا ایک نیا باب شروع ہونے جا رہا ہے۔ ریاستِ مدینہ کے سپہ سالار اور وزیرِ اعظم کی موجودگی میں کیا معاملات طے ہو رہے ہیں اور عوام کے لئے کیا معاشی’ریلیف‘ پیکج دیا جائے گا اس کی پہلی جھلک کے۔الیکٹرک کی درخواست سے ظاہر ہو چکی ہے۔ حکمران طبقے کی سفاکی کی انتہاء یہ ہے کہ 2 ستمبر کو سامراجی عالمی مالیاتی اداروں کے نوکر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں اقتصادی رابطہ کمیٹی پہلے ہی کے۔الیکٹرک کے نرخوں میں 1 روپیہ 9 پیسے اضافے کی منظوری دے چکی ہے اور کے الیکٹرک کی موجودہ درخواست اس کے علاوہ ہے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ عوامی غم و الم کی صورتحال میں لوٹ مار کی اس نئی واردات کی شدید مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ کے۔الیکٹرک کو فوری طور پر قومی ملکیت میں لیتے ہوئے اس کٹھن وقت میں پورے شہر کو مفت اور بلاتعطل بجلی فراہم کی جائے اور ادارے کے افسران بالا پر فوری طور پر بارش میں کرنٹ لگنے کی وجہ سے ہونے والی اموات پر قتل کا مقدمہ بنا کر قانونی کاروائی کی جائے۔