|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کشمیر|
آٹے کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے کے خلاف کشمیر کے ڈویژن پونچھ اور دیگر اضلاع میں احتجاجی تحریک زور و شور سے جاری ہے۔ تحریک کا آغاز ضلع پونچھ کے مختلف شہروں سے ہوا جس میں کھائیگلہ، چھوٹاگلہ، بنجونسہ اور سب ڈویژن تھوراڑ قابل ذکر ہیں۔ اس تحریک کو عوامی ایکشن کمیٹیوں کے گرد منظم کیا گیا اور جن شہروں اور محلوں میں کمیٹیاں موجود نہیں تھیں وہاں نئی عوامی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ دسمبر کے وسط تک یہ تحریک پورے ضلع پونچھ میں پھیل چکی تھی اور اس دوران ضلع پونچھ کی ایکشن کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تاکہ پورے ضلع پونچھ میں عوام کی ایک نمائندہ کمیٹی کے ذریعے پونچھ بند تحریک کا آغاز کیا جا سکے۔ 21 دسمبر کو ضلع پونچھ کے تقریباً تمام شہروں اوربازاروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور تمام داخلی راستے بند کیے گئے۔ کشمیر کے دیگر اضلاع میں بھی ضلع پونچھ میں جاری احتجاجی مظاہروں سے یکجہتی کے لیے احتجاجات کیے گئے اور اس تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان کی گیا۔
عوامی ایکشن کمیٹی پونچھ نے اس تحریک کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے ضلع باغ اور ضلع سدھنوتی میں رابطہ کاری کے ذریعے عوامی نمائندوں کو اس تحریک میں شمولیت کی دعوت دی جس پر ضلع باغ اور سدھنوتی کے نمائندگان نے شمولیت کی یقین دہانی کروائی۔ اس سلسلے میں 3 جنوری کوڈویژن پونچھ کے تین اضلاع پرمشتمل کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس میں 13 جنوری کو ”پونچھ بند“ کے نام سے پورے پونچھ ڈویژن میں احتجاجات کا لائحہ عمل بھی دیا گیا اور ساتھ ہی تمام داخلی راستے بند کرنے اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعادہ بھی کیا گیا۔ اس دوران ایکشن کمیٹی پونچھ ڈویژن کے حکومتی نمائندگان کے ساتھ مذاکرات بھی ہوئے جو ناکام رہے۔ البتہ تحریک کے پریشر میں 200 روپے فی من کمی بھی کی گئی مگر تحریک قیمتوں میں تمام تر اضافے کے خاتمے کے مطالبے گرد جاری رہی۔
12 جنوری کی رات کو ضلع باغ میں انتظامیہ نے احتجاج کوسبوتاژ کرنے لیے ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں اور کارکنان کو گرفتار کر لیااور پورے شہر کو پولیس فورس کی مدد سے محصور کر کے رکھ دیا۔ 13 جنوری کو علی الصبح ضلع پونچھ اور سدھنوتی کے تمام شہروں اور بازاروں میں احتجاجات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ پونچھ ڈویژن کو دیگر اضلاع اور راولپنڈی سے ملانے والے تمام راستے بند کر دئے گئے۔
وسیع تعداد میں عوام علاقہ اپنے اپنے شہروں میں جمع ہونا شروع ہوئے جہاں احتجاجی ریلیاں اور جلسے منعقد کیے گئے۔ منگ (سدھنوتی) اور تھوراڑ کے مظاہرین اپنے مقامی سٹیشنوں پر احتجاج کے بعد غازیِ ملت شاہراہ آزاد پتن کی طرف احتجاجی مظاہرے کے لیے روانہ ہوئے۔ آزاد پتن کے مقام پر پُرامن مظاہرین پر پولیس کی طرف سیشیلنگ، آنسو گیس اور گولیاں چلائی گئیں جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ مشتعل عوامی ہجوم نے جواباً پولیس چوکی کو آگ دی اور پولیس کو بھاگنے پر مجبور کر دیا جس کے بعد وہیں آزاد پتن کے مقام پر دھرنا دے دیا۔ آزاد پتن، راولاکوٹ اور دیگر شہر وں میں دو روز سے مسلسل احتجاجات جاری ہیں۔
ریڈ ورکرز فرنٹ پُر امن احتجاجی مظاہرین کی گرفتاریوں اور ریاستی تشدد کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور اس جدوجہد میں عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہے اور ساتھ ہی اپنا یہ واضح موقف بھی پیش کرتا ہے کہ اس تحریک کو مزید پھیلاتے ہوئے پورے آزاد کشمیر تک لے جایا جائے تاکہ یہ تحریک زیادہ مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے اس حکمران طبقے کو عوام کے سامنے گٹھنے ٹیکنے پر مجبور کر دے۔