|رپورٹ: ریڈورکرزفرنٹ، کوئٹہ|
پیرا میڈیکل سٹاف بلوچستان کا اپنے حقوق کے حصول کے لئے جاری لانگ مارچ کے مستونگ پہنچنے پر پولیس نے ظلم کی انتہا کردی اور محنت کشوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کئی محنت کش زخمی ہوگئے۔ لانگ مارچ میں شریک محنت کش جو کہ خضدار، قلات کے علاقوں سے ہوتے ہوئے آج مستونگ پہنچے تو صوبائی حکومت پیرا میڈیکل سٹاف کے لانگ مارچ کو دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی اور لانگ مارچ سے ایوانوں میں کھل بلی مچ گئی۔ لانگ مارچ کے شرکا کو مستونگ سے آگے بڑھنے سے روکنے کے لئے پولیس اور دوسرے ریاستی داروں نے مظاہرین پر تشدد کی انتہا کردی اور بدترین لاٹھی چارج کیا گیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو ان کے احتجاج سے زیادہ اس بات کی فکر ہے کہ پولیو کمپین وقت پر شروع نہ ہونے پرڈبلیو ۔ایچ۔ او کو کون جواب دے گا۔ اس تشدد کے نتیجے میں ضلعی صدر لسبیلا محمدخان شیخ بھی زخمی ہوئے۔
پورے صوبہ کی طرح ضلع بارکھان کے پیرا میڈیکس بھی صوبائی قیادت کی کال پر لانگ مارچ میں شریک ہوئے۔مگر حکمرانوں کو احتجاج کے لفظ سے ہی نفرت ہے نہتے پیرا میڈیکل سٹاف کے احتجاجی لانگ پارچ کے راستے میں کئی رکاوٹیں ڈالی گئیں۔ مگر تمام محنت کش بغیر کسی توڑ پھوڑ کے ان رکاوٹوں کو عبور کرتے گئے۔آج ہونےوالے تشدد کے بعد صوبائی حکومت کے احکامات پر لانگ مارچ کو ناکام کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔مگر ہفتہ سے جاری لانگ مارچ پیدل اپنی منزل کی طرف گامزن ہے لانگ مارچ کے شرکاء کی جانب سے نہ کوئی پتھرائو کیا گیا نہ کوئی توڑ پھوڑ تو پھر آخر وجہ کیا ہے کہ ان شرکاء پر کوئٹہ پہنچنے سے پہلے ہی شیلنگ کی جارہی ہے.جبکہ صوبے کے پشتون بلٹ سے لانگ مارچ کے شرکاء کو کچلاک کے قریب محصور کیا گیا ہے. اور مظاہرین نے کچلاک ہی میں مرکزی شاہراہ پہ دھرنا دیا ہے. ریڈ ورکرز فرنٹ ٓبلوچستان حکومت کے اس اقدام کی پرزورالفاظ میں مذمت کرتا ہےاور محنت کشوں کے پُرامن احتجاج کی بھرپور حمایت کرتے ہیں. اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ محنت کشوں کے تمام مطالبات فی الفور تسلیم کئے جائیں۔
مزید تصاویر: